واشنگٹن: امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ اس ہفتے شمالی اٹلانٹک معاہدہ تنظیم (نیٹو) کے سیکرٹری جنرل مارک روٹےسے ملاقات کریں گے۔ یہ اطلاع امریکہ کے مشہور ٹیلی ویڑن نیٹ ورک سی بی ایس نیوز کی رپورٹ میں دی گئی ہے۔ نیٹو نے ایک بیان میں کہا ہے کہ مسٹر روٹے پیر اور منگل کو امریکہ میں قیام کریں گے اور اس دوران وہ وزیر خارجہ مارکو روبیو، وزیر دفاع پیٹ ہیگسیتھ اور کانگریس کے اراکین سے بھی ملاقات کریں گے۔ بیان میں نیٹو نے اس طے شدہ ملاقات کے بارے میں تفصیلات نہیں بتائیں لیکن یہ ملاقات ایسے وقت ہو رہی ہے جب مسٹر ٹرمپ نے یوکرین کو ہتھیاروں کی فراہمی کی منظوری دی ہے اور آج روس پر ایک بڑا بیان دینے کا اعلان کیا ہے۔
سینیٹر لنزسے گراہم نے اتوار کے روز ایک میڈیا ایجنسی کے پروگرام 'فیس دی نیشن' میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایک بڑے منصوبے پر کام جاری ہے جس کے تحت امریکہ اپنے یورپی اتحادیوں اور یوکرین کو ہتھیار فروخت کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ یوکرین کی مدد کے لیے امریکہ کی طرف سے ہتھیار بیچنے کا نظریہ اب ایک عام رجحان بن چکا ہے۔ ہم نے یوکرین کو بہت کچھ دیا ہے پیسہ بھی، فوجی امداد بھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب ہمارا یوکرین کے ساتھ ایک معدنیاتی (منرل) معاہدہ بھی ہے جس کی مالیت کھربوں ڈالر ہے۔
میں صدر سے آگے کچھ نہیں کہنا چاہتا لیکن ضبط شدہ املاک سے متعلق خبریں جلد آ سکتی ہیں۔ یورپی ممالک چاہتے ہیں کہ یوکرین جانے والی روسی املاک پر ان کا کنٹرول برقرار رہے۔ وزیر خارجہ مارکو روبیو نے جمعہ کو کہا کہ یوکرین کو جن امریکی ساختہ ہتھیاروں کی ضرورت ہے، ان میں سے کچھ یورپ میں نیٹو اتحادیوں کے پاس موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان ہتھیاروں کو یوکرین منتقل کیا جا سکتا ہے اور اس کے بدلے یورپی ممالک امریکہ سے نئے ہتھیار خرید سکتے ہیں۔ مسٹر روبیو نے گزشتہ ہفتہ ملیشیا کے شہر کوالالمپور میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مثال کے طور پر، جرمنی سے یوکرین تک کسی چیز کو بھیجنا، اسے کسی امریکی فیکٹری سے منگوا کر پہنچانے کے مقابلے میں زیادہ مہنگا پڑتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ صدر ٹرمپ کو ریپبلکن اور ڈیموکریٹ اراکین کے ساتھ ساتھ یورپی اتحادیوں کی طرف سے بھی سینیٹ میں اس بل کی حمایت کے لیے کہا جا رہا ہے جس کا مقصد روس کے تیل صنعت کو کمزور کرنا اور یوکرین کے ساتھ جاری جنگ کے لیے ماسکو پر سخت امریکی پابندیاں عائد کرنا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ یہ نیا قانون صرف ہتھیاروں تک محدود نہیں ہوگا بلکہ اس میں روس کے تیل، گیس، یورینیم اور دیگر برآمدات خریدنے والے ممالک کی درآمدات پر 500 فیصد تک درآمداتی ٹیکس لگانے کی تجویز ہے۔
اس کا اثر ان ممالک پر پڑے گا جو روسی توانائی کے بڑے خریدار ہیں، خاص طور پر چین اور ہندوستان جو روس کی توانائی برآمدات کا تقریباً 70 فیصد خریدتے ہیں۔ مسٹر سینیٹر نے کہا کہ وہ اور بلومنتھل ایسے سخت پابندیوں کی حمایت کرتے ہیں جنہیں وہ "کانگریس کا ہتھوڑا" قرار دیتے ہیں، جو روسی صدر ولادیمیر پوتن کی معیشت اور ان ممالک پر کاری ضرب لگائیں گے جو جنگ کے دوران روس کی حمایت کر رہے ہیں۔