National News

اُدے پور فائلزکی نمائش کا معاملہ: یہ ایک دل آزارفلم ،اس سے پوری دنیامیں ملک کی شبیہہ کو نقصان پہنچ سکتاہے:مولانا ارشدمدنی

اُدے پور فائلزکی نمائش کا معاملہ: یہ ایک دل آزارفلم ،اس سے پوری دنیامیں ملک کی شبیہہ کو نقصان پہنچ سکتاہے:مولانا ارشدمدنی

نئی دہلی :  جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی کی جانب سے اُدئے پور فائلز نامی ہندی فلم کی نمائش روکنے کے لیئے دہلی ہائی کورٹ میں داخل کی گئی پٹیشن پرہائی کورٹ کی جانب سے نمائش پر اسٹے دینے اور سینسر بورڈ کی جانب سے جاری کیئے گئے سرٹیفیکٹ پر نظر ثانی کولیکراپیل داخل کرنے کی ہدایت پر عمل کرتے ہوئے آج مولانا ارشد مدنی کے وکلاء نے وزارت اطلاعات ونشریات کے روبرواپیل داخل کردی ہے۔
آج یہاں جاری ریلیز کے مطابق توقع ہے کہ اس عرضی  پر وزارت آئندہ چنددنوں میں سماعت کرسکتی ہے۔اسی درمیان فلم پروڈیوسر نے دہلی ہائی کورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیاہے ۔ آج فلم پروڈیوسر کے وکیل سینئر ایڈوکیٹ گورو بھاٹیاکی درخواست پر جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس جوئے مالیا باگچی نے اس درخواست پر سماعت کی یقین دہانی کرائی ہے۔مولانا ارشد مدنی نے بھی سپریم کورٹ میں گذشتہ شب ہی کیویٹ داخل کردیا تھا یعنی کہ اب مقدمہ کی سماعت کے دوران مولانا ارشد مدنی کے وکیل سینئر ایڈوکیٹ کپل سبل کے دلائل کی سماعت بھی کرے گی۔
مولانا ارشد مدنی کی جانب سے وزارت اطلاعات ونشریات میں داخل پٹیشن میں تحریر کیا گیا ہے کہ اودئے پورفائلز جیسی فلمیں سماج میں تفریق پھیلانے کا کام کررہی ہیں نیز اس فلم کی تشہیر سے دنیا میں ہندوستان کی بدنامی ہوگی، عرضی  میں مزید تحریر کیا گیا ہے کہ ہمارے ملک میں صدیوں سے ہندو مسلم ایک ساتھ رہتے آئے ہیں چنانچہ ایسی فلموں کی نمائش سے فرقہ وارانہ یکجہتی کو سخت خطرہ لاحق ہوسکتاہے ۔

یہ پوری فلم ہی نفرت پر مبنی ہے لہذا ایسی فلم کی نمائش سے ملک کے امن میں خلل پڑ سکتاہے ۔حکومت ہند کو یہ بھی بتایا گیا کہ نوپور شرما کے بیان کے سبب ماضی میں بین الاقوامی سطح پر ہندوستان کی بدنامی اوررسوائی ہوچکی ہے اور اسی کے پیش نظر حکومت ہند نے سفارتی سطح پر بیان جاری کرکے کہا تھا کہ ہندوستان میں تمام مذاہب اور فرقوں کا احترام کیا جاتا ہے۔اسی طرح نوپور شرما کو ان کے بیان کی پاداش میں ترجمان کے عہدے سے بھی برطرف کردیاگیا تھا۔انہی اقدامات کے سبب بین الاقوامی پلیٹ فارم پرہندوستان کے تعلق سے کسی حد تک بدگمانی کم ہوئی تھی اورملک کی شبیہہ قدربہترہوئی ۔
حکومت ہند کومزیدبتایا گیاکہ خود اس فلم کے بنانے والے امت جانی کا ماضی اور حال بھی شرپسندی سے بھرا ہوا ہے۔ دوسرے یہ کہ اس فلم میں من گھڑت باتیں دکھائی گئی ہیں جن کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔فلم میں نپور شرما کے کردار کو بھی دکھایا گیا جس کے متنازعہ بیان کولیکر پورے ملک میں احتجاج ہوا تھا نیز بیرون ممالک میں بھی ان دل آزار بیان کے خلاف آوازیں اٹھی تھیں جس کے بعد نوپور شرما کو اس کے عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا۔

عرضی  میں مزید تحریر کیا گیا ہے کہ فلم سے 55؍ سین کٹ کرنے کے باوجود یہ فلم جوں کا توں لگ رہی ہے ، اس فلم کی تشہیر سے ملک میں تشدد پھیلے گا ۔یہ فلم ملک کے مفاد میں بہتر نہیں ہے لہذا اسے نمائش کے لیئے دیا گیا سرٹیفکٹ مسترد کیا جائے۔ دہلی ہائی کورٹ کی ہدایت کے مطابق وزارت اطلاعات ونشریات کو مولانا ارشد مدنی کی درخواست پر ایک ہفتہ کے اندر سماعت کرکے فیصلہ صادر کرنا ہے ، اس درمیان فلم کی ریلیز پر پابندی جاری رہے گی۔



Comments


Scroll to Top