National News

چند گھنٹوں بدلے ٹرمپ کے سُر! زیلنسکی سے کہا- روس پر حملے کی سوچنا بھی مت، پوتن بولے- ان کو سنجیدگی سے نہیں لیتے ہم

چند گھنٹوں بدلے ٹرمپ کے سُر! زیلنسکی سے کہا- روس پر حملے کی سوچنا بھی مت، پوتن بولے- ان کو سنجیدگی سے نہیں لیتے ہم

واشنگٹن: امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے تیور ایک ہی دن میں مکمل طور پر بدل گئے ہیں۔ پہلے جہاں رپورٹ میں دعوی کیا گیا تھا کہ ٹرمپ نے یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کو ماسکو اور سینٹ پیٹرزبرگ پر حملہ کرنے کے لیے طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کی "پیشکش" کی تھی، اب ٹرمپ نے خود واضح کر دیا ہے کہ یوکرین کو روسی دارالحکومت پر حملہ کرنے کا "سوچنا بھی نہیں چاہیے"۔
درحقیقت امریکی میڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق، 4 جولائی کو ٹرمپ نے زیلنسکی سے فون پر بات چیت میں پوچھا تھا کہ اگر امریکہ کافی رینج والے ہتھیار فراہم کیے تو کیا کیف ماسکوکو نشانہ بنائے گا ؟ جب اس سوال پر تنازعہ بڑھ گیا تو ٹرمپ نے منگل کو کہا کہ اگر یوکرین کو طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل مل بھی جائیں، تب بھی اسے روسی دارالحکومت پر حملہ نہیں کرنا چاہیے۔ وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری کیرولین لیویٹ نے بھی واضح کیا کہ ٹرمپ نے کوئی اشتعال انگیزی نہیں کی بلکہ صرف ایک سوال کیا۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا نے بیان کو غلط تناظر میں پیش کیا۔
یہاں پوتن نے بھی ٹرمپ کے اس بیان پر ردعمل ظاہر کیا۔ کریملن نے کہا کہ ہم ٹرمپ کی دھمکیوں کو سنجیدگی سے نہیں لیتے لیکن ہم اس پر ضرور نظر رکھیں گے۔ غور طلب ہے کہ ابھی چند روز قبل ہی ٹرمپ نے یوکرین کو مزید ہتھیار فراہم کرنے اور 50 دن کے اندر روس کے خلاف جنگ روکنے کا الٹی میٹم دیا تھا۔ ٹرمپ نے خبردار کیا تھا کہ اگر پوتن  نے 50 دنوں کے اندر امن معاہدے پر دستخط نہ کیے تو روس کی توانائی کی برآمدات پر سخت پابندیاں عائد کر دی جائیں گی۔
 تاہم اب روس اسے اپنا فائدہ سمجھ رہا ہے اور یوکرین کے خلاف حملے تیز کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔ اس وقت کیف کی فوج کو ہتھیاروں کی کمی کا سامنا ہے اور روس مشرقی یوکرین میں دباؤ  بڑھا رہا ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ امریکہ اب نیٹو ممالک کو یوکرین کی مدد کے لیے ہتھیار فراہم کرے گا جس میں پیٹریاٹ میزائل سسٹم بھی شامل ہے۔
 



Comments


Scroll to Top