واشنگٹن: امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اشارہ دیا ہے کہ ان کا ملک تین دہائیوں میں پہلی بار جوہری ہتھیاروں کا تجربہ دوبارہ شروع کر سکتا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ یہ تجربہ روس اور چین کے برابر سطح پر کیا جائے گا۔ ٹرمپ نے اپنے بیان میں امریکی پالیسی میں ممکنہ بڑے تبدیلی کے بارے میں بہت کم جانکاری دی ہے ۔ ٹرمپ نے یہ اعلان جمعرات کو جنوبی کوریا میں چین کے صدر شی جن پنگ سے ملاقات سے چند منٹ پہلے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر کیا۔
امریکی فوج پہلے سے ہی جوہری ہتھیار لے جانے کے قابل میزائلوں کے تجربات کرتی رہی ہے، لیکن 1992 سے امریکہ نے جوہری دھماکہ کے تجربات پر پابندی لگا رکھی ہے۔ صدر ٹرمپ نے کہا کہ اب تبدیلی ضروری ہے کیونکہ دوسرے ممالک ہتھیاروں کے تجربات کر رہے ہیں۔ تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ وہ کن ممالک کی بات کر رہے ہیں، لیکن یہ بیان سرد جنگ کے دور کی جوہری دوڑ کی یاد دلاتا ہے۔
انہوں نے کہا، دوسرے ممالک کے تجرباتی پروگراموں کی وجہ سے میں نے جنگی محکمہ کو ہدایت دی ہے کہ ہمارے جوہری ہتھیاروں کا برابر سطح پر تجربہ شروع کریں۔ یہ عمل جلد شروع ہوگا۔ امریکی صدر کے سرکاری رہائش گاہ اور دفتر وائٹ ہاؤس نے اس بیان پر کوئی سرکاری ردعمل نہیں دیا۔ امریکی محکمہ دفاع کے مرکزی دفتر پینٹاگن کے اہلکاروں نے بھی جوہری میزائل کے تجربات پر ٹرمپ کے اعلان کے بارے میں سوالات کا جواب نہیں دیا۔