واشنگٹن: امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے ایران سے "غیر مشروط طور پر ہتھیار ڈالنے" کے مطالبے کے ایک دن بعد اسرائیل نے بدھ کی صبح ایرانی دارالحکومت پر فضائی حملے تیز کر دیے ۔ یہ حملے اسرائیل کی جانب سے تہران کے ایک اور علاقے پر حملے کی وارننگ جاری کیے جانے کے بعد کیے گئے۔ خطے میں غیر یقینی کی فضا ہے اور ایران کی فوجی اور جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے والے اسرائیلی فضائی حملوں کے چھٹے روز تہران میں رہنے والے زیادہ تر لوگ اپنے گھر بار چھوڑ چکے ہیں۔
امریکہ نے مغربی ایشیا میں جنگی طیارے بھیجے اور اسی دوران ٹرمپ نے آیت اللہ علی خامنہ ای کو خبردار کیا کہ وہ جانتے ہیں کہ ایران کے سپریم لیڈر کہاں چھپے ہوئے ہیں۔ ایک پوسٹ میں ٹرمپ نے ایران سے "غیر مشروط طور پر ہتھیار ڈالنے" کا مطالبہ کیا۔ ٹرمپ نے کہا کہ ان کے پاس خامنہ ای کو قتل کرنے کا "کم از کم ابھی" کوئی منصوبہ نہیں ہے۔ انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (IAEA) نے منگل کے روز کہا کہ اس کا ماننا ہے کہ ایران کی نتانز افزودگی سائٹ پر اسرائیلی فضائی حملوں کا وہاں کے زیر زمین سینٹری فیوج ہال پر "براہ راست اثر" پڑا ہے۔
یورینیم کی افزودگی کے لیے استعمال ہونے والے سینٹری فیوج کو رکھنے کے لیے بنائی گئی زیر زمین جگہ کو 'سینٹری فیوج ہال' کہا جاتا ہے۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ ایران کو جوہری ہتھیاروں کی تیاری سے روکنے کے لیے اس کا بڑا حملہ ضروری ہے۔ ایران نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے اسرائیل پر 400 کے قریب میزائل اور سینکڑوں ڈرون فائر کیے ہیں۔ اسرائیل میں اب تک 24 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔