نیشنل ڈیسک: آپریشن سندور میںہندوستانی فوج نے پاک فوج کو عبرتناک شکست دی۔ اس کے بعد پاکستان نے ہندوستان سے جنگ بندی کا مطالبہ کیا جسے ہندوستان نے قبول کرلیا۔ اس معاملے میں امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ بار بار اس کا کریڈٹ لینے کی کوشش کر رہے ہیں۔ لیکن حال ہی میں بیرون ملک موجود ہندوستانی وفد نے واضح کیا کہ جنگ بندی کی پہل پاکستان نے خود کی تھی۔
ملائیشیا کے کوالالمپور میں موجود ہندوستانی وفد کی قیادت کر رہے جے ڈی یو کے رکن پارلیمنٹ سنجے کمار جھا نے کہا کہ جنگ بندی مکمل طور پر دو طرفہ تھی اور اس کی تجویز پاکستان نے دی تھی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ڈی جی ایم او (ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز)نے جنگ بندی کے لیے رابطہ کرنے کی کوشش کی، لیکن ہاٹ لائن میں تکنیکی مسائل تھے۔
سنجے جھا نے مزید کہا کہ صبح پاکستان سے جنگ بندی کی تجویز آئی، لیکن ہاٹ لائن کام نہیں کر رہی تھی۔ پھر پاکستانی عوام نے ہندوستان میں اپنے سفارت خانے سے رابطہ کرنا شروع کر دیا اور ہندوستانی حکام کو بتایا کہ وہ ڈی جی ایم او سے رابطہ کر رہے ہیں، لیکن بات نہیں ہو پارہی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ تقریبا ڈیڑھ سے دو بجے کے بعد بات چیت ممکن ہوئی اور ہندوستانی ڈی جی ایم او نے پاکستانی ڈی جی ایم او سے بات کی۔ اس کے بعد دونوں فریقین نے 3 بجکر 35 منٹ پر جنگ بندی پر اتفاق کیا۔ سنجے جھا نے کہا کہ ہندوستان جنگ نہیں چاہتا تھا، ہمارا مقصد صرف دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو تباہ کرنا تھا، جو ہم نے کیا۔'
یہ بھی غور طلب ہے کہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے 10 مئی کو شام 5 بجکر 25 منٹ پر ہندوستان اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی کا اعلان کیا تھا۔ یہ اعلان جھا کی مبینہ گفتگو کے تقریبا دو گھنٹے بعد سامنے آیا تھا ۔ اس کے بعد دونوں ممالک نے جنگ بندی کی تصدیق کردی۔ اس سارے عمل سے یہ واضح ہو گیا کہ جنگ بندی پاکستان کی طرف سے شروع کی گئی تھی اور ہندوستان نے صرف جواب دیا تھا۔ ہندوستان کا مقصد خطے میں استحکام برقرار رکھنا اور دہشت گردی کا خاتمہ کرناہے۔