انٹرنیشنل ڈیسک: تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان منگل کو یہ مبہم( غیر واضح) رہا کہ کیا دونوں ممالک کے درمیان جنگ بندی پر عمل درآمد ہوا ہے یا نہیں کیونکہ صرف ایک روز قبل ہی دونوں ممالک کے رہنماؤں نے ملائیشیا میں ہونے والی ملاقات میں تنازع کو روکنے پر اتفاق کیا تھا۔ تھائی فوج نے دعوی کیا ہے کہ کمبوڈیا نے آدھی رات کو جنگ بندی کے عمل میں آنے کے بعد کئی علاقوں پر حملہ کیا تھا جب کہ کمبوڈیا کا کہنا تھا کہ کسی بھی مقام پر فائرنگ نہیں ہوئی۔ کمبوڈیا کے وزیر اعظم ہن مانیٹ اور تھائی لینڈ کے نگراں وزیر اعظم فومتھام ویچایا چائی نے پیر کو دونوں ملکوں کی سرحد پر پانچ دن کی لڑائی کے بعد "فوری اور غیر مشروط" جنگ بندی پر اتفاق کیا۔
اس تنازعے میں کئی لوگ مارے جا چکے ہیں اور ہزاروں بے گھر ہو چکے ہیں۔ یہ واضح نہیں ہے کہ سرحدی علاقوں میں ابھی تک لڑائی جاری ہے یا نہیں لیکن بعض مقامات پر امن دیکھا گیا اور کچھ بے گھر خاندانوں کو اپنے گھروں کو لوٹتے بھی دیکھا گیا۔ تھائی لینڈ کے ایک فوجی ترجمان نے دعوی کیا کہ تھائی لینڈ نے ایک متفقہ جنگ بندی کے مطابق تمام فوجی سرگرمیاں روک دی ہیں، لیکن کمبوڈیا کے فوجیوں نے حملے جاری رکھے۔ ہماری افواج کو اپنے دفاع کے لیے جوابی کارروائی پر اکسایا۔میجر جنرل ویتھائی لتھومیا نے ایک بیان میں کہا کہ اس طرح کے اقدامات جنگ بندی کی جان بوجھ کر خلاف ورزی اور غداری کی نمائندگی کرتے ہیں۔کمبوڈیا کی وزارت دفاع نے تھائی لینڈ کے دعووں کی تردید کی ہے۔
وزارت کے ترجمان مالی سچیتا نے کہا کہ جنگ بندی کے نفاذ کے بعد تمام محاذوں پر کوئی مسلح جھڑپیں نہیں ہوئیں۔ یہ جنگ بندی لاگو کرنے کے لئے کمبوڈیا کی قیادت کا عزم ہے ۔ انہوں نے کہا کہ معاہدے کے تحت دونوں فریقوں کے فوجی کمانڈرز جنگ بندی کے نفاذ کے بعد منگل کو اپنی پہلی ملاقات کریں گے۔ ملائیشیا کے وزیر اعظم انور ابراہیم نے پیر کو دونوں ممالک کے سرکردہ رہنماؤں کے درمیان آسیان (ایسوسی ایشن آف جنوب مشرقی ایشیائی ممالک)کے علاقائی گروپ کے سربراہ کی حیثیت سے بات چیت کی صدارت کی۔ تھائی لینڈ اور کمبوڈیا نے یہ ملاقات اس وقت منعقد کرنے پر رضامندی ظاہر کی جب امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے براہ راست وارننگ دی کہ اگر دونوں ممالک کے درمیان تنازع جاری رہا تو امریکہ کسی بھی ملک کے ساتھ تجارتی معاہدے پر آگے نہیں بڑھے گا۔
ملائیشیا کے وزیر اعظم نے دونوں ممالک کے رہنماؤں کے جنگ بندی پر رضامندی کے بعد کہا کہ "یہ کشیدگی کو کم کرنے اور امن و سلامتی کی بحالی کی جانب ایک اہم قدم ہے۔ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا کہ امریکہ جنگ بندی کے اعلان کا خیر مقدم کرتا ہے۔ گزشتہ جمعرات کو سرحد پر بارودی سرنگ کے دھماکے میں تھائی لینڈ کے پانچ فوجیوں کے زخمی ہونے کے بعد سرحدی جھڑپیں شروع ہو گئی تھیں۔ دونوں فریقوں نے جھڑپوں کو شروع کرنے کے لیے ایک دوسرے کو مورد الزام ٹھہرایا، جس کے نتیجے میں کم از کم 35 افراد ہلاک اور دونوں طرف سے 260,000 سے زائد افراد بے گھر ہوئے ہیں۔ دونوں ممالک نے اپنے سفیروں کو واپس بلا لیا اور تھائی لینڈ نے بھی کمبوڈیا کے ساتھ تمام سرحدی چوکیاں بند کر دیں تھیں۔