انٹرنیشنل ڈیسک: ایران اس وقت شدید گرمی اور پانی کے بحران کی دوہری م ار جھیل رہا ہے ۔ ملک کے کئی علاقوں میں درجہ حرارت 50 ڈگری سینٹی گریڈ سے تجاوز کر گیا ہے۔ موسمیاتی سائنسدان میکس میلیانو ہیریرا کے مطابق ایرانی شہر شبانقرہ میں پارہ 52.8 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا جو اس سال کا سب سے زیادہ درجہ حرارت ہو سکتا ہے۔ جنوب مغرب کے ابادن اور اہواز جیسے شہروں میں بھی درجہ حرارت 50 ڈگری سے تجاوز کر گیا ہے۔
مشہد شہر کے رہائشی 35 سالہ احسان علی نے کہا کہ ایسی دھوپ ہے کہ لگتا ہے چمڑی جل جائے گی ۔ ڈیم سوکھ چکے ہیں، آبی ذخائر خالی ہو رہے ہیں۔ روزانہ 9 گھنٹے بجلی کٹوتی جھلنی پڑ رہی ہے ۔ لوگ خوف میں جی رہے ہیں۔ایران کو پچھلے پانچ سالوں سے مسلسل خشک سالی کا سامنا ہے۔ لیکن اس بار صورتحال مزید خراب ہے۔ تقریبا کوئی بارش نہیں ہوئی ہے۔ ملک کی قومی موسمیاتی سروس نے خبردار کیا ہے کہ یہ ہفتہ اس سال کا گرم ترین ہفتہ ہوسکتا ہے۔
ایران میں 1950 کی دہائی سے اب تک سینکڑوں ڈیم بنائے جا چکے ہیں لیکن بڑھتے ہوئے درجہ حرارت اور خشک سالی کی وجہ سے ان کی پانی رکھنے کی صلاحیت میں تیزی سے کمی واقع ہوئی ہے۔ صورتحال یہ ہے کہ دارالحکومت تہران سمیت کئی علاقوں میں پانی اور بجلی دونوں 9 سے 12 گھنٹے تک میسر نہیں۔ ایران کے وزیر توانائی عباس علی آبادی نے کہا ہے کہ پانی کے بحران سے نمٹنے کے لیے پڑوسی ممالک ترکمانستان، افغانستان، تاجکستان اور ازبکستان سے پانی کے حصول کے لیے بات چیت جاری ہے۔
صدر مسعود پیزشکیان نے کابینہ کے ایک حالیہ اجلاس میں خبردار کیا کہ پانی کا بحران اس سے کہیں زیادہ سنگین ہے جتنا ظاہر ہوتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ 'اگر ابھی ٹھوس اقدامات نہ کیے گئے تو مستقبل میں حالات ایسے ہو جائیں گے کہ کوئی حل نہیں بچے گا۔' ماہرین کا خیال ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں نے ایران میں ہر سال گرمی کی لہروں کو مزید خطرناک اور بار بار ہونے والا (متواتر ) بنا دیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اب لاکھوں لوگ اس شدید گرمی میں پانی کی ایک ایک بوند کو ترسنے پر مجبور ہیں۔