انٹرنیشنل ڈیسک: برطانیہ، جاپان، آسٹریلیا اور کینیڈا سمیت 28 ممالک نے غزہ کی پٹی میں جاری خونریزی اور انسانی بحران کے حوالے سے اسرائیل کو سخت پیغام دیا ہے۔ ان ممالک نے واضح طور پر کہا ہے کہ غزہ میں جنگ فوری طور پر ختم ہونی چاہیے تاکہ معصوم شہریوں اور بچوں کی جانیں بچائی جا سکیں۔ ان ممالک کے وزرائے خارجہ نے پیر کو ایک مشترکہ بیان جاری کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ غزہ میں شہریوں کی مشکلات اب ایک نئی سطح پر پہنچ چکی ہیں، وہاں کے بچے اور عام لوگوں کو پینے کا پانی اور خوراک تک میسر نہیں ہیں۔
امدادی سامان بہت آہستہ پہنچ رہا ہے اور لوگوں کو غیر ضروری طور پر مارا جا رہا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی حکومت کا امدادی سامان کی تقسیم کا ماڈل نہ صرف خطرناک ہے بلکہ یہ وہاں کے لوگوں کو انسانی وقار کے ساتھ جینے کے حق سے بھی محروم کر رہا ہے۔ وزرائے خارجہ نے الزام لگایا کہ اسرائیل بین الاقوامی انسانی قوانین پر عمل نہیں کر رہا ہے۔ اس بیان پر دستخط نہیں کیا.
اسرائیل نے دیا سخت جواب
اسرائیلی حکومت نے فوری طور پر اس تنقید کو مسترد کر دیا۔ اسرائیل کی وزارت خارجہ نے کہا کہ اس بیان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں اور اس سے حماس جیسے دہشت گرد گروپوں کو غلط پیغام جاتا ہے۔ امریکہ میں اسرائیل کے سفیر مائیک ہکابی نے یہاں تک کہ سوشل میڈیا 'X' (پرانے ٹویٹر) پر اسے ناگوار قرار دیا۔ انھوں نے کہا کہ دنیا کو حماس پر دباو¿ ڈالنا چاہیے جو کہ "وحشیانہ اور معصوم لوگوں کا قاتل" ہے، نہ کہ اسرائیل پر۔
غزہ کی صورتحال کتنی سنگین ہے؟
- غزہ کی پٹی میں اس وقت 20 لاکھ سے زائد فلسطینیوں کو ایک خوفناک انسانی بحران کا سامنا ہے۔
- بڑی تعداد میں لوگ اپنے گھر بار چھوڑ کر ریلیف کیمپوں میں رہ رہے ہیں۔
- پانی، خوراک اور ادویات کی شدید قلت ہے۔
- غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی حملوں میں اب تک 59 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
- ان میں نصف سے زیادہ خواتین اور بچے ہیں۔
جنگ کیسے شروع ہوئی؟
7 اکتوبر 2023 کو حماس نے جنوبی اسرائیل میں ایک بڑا حملہ کیا۔ اس حملے میں تقریباً 1200 اسرائیلی شہری مارے گئے تھے۔ 251 افراد کو یرغمال بنایا گیا تھا، جن میں سے تقریباً 50 یرغمالی اب بھی حماس کی تحویل میں ہیں، تاہم اب نصف سے بھی کم کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ زندہ ہیں۔ اس کے جواب میں اسرائیل نے غزہ میں شدید فوجی آپریشن شروع کیا جو تاحال جاری ہے۔ ان ممالک نے اسرائیل اور حماس دونوں سے فوری جنگ بندی کی اپیل کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ خطے میں دیرپا امن کے لیے سیاسی حل کی حمایت کے لیے تیار ہیں۔