بیجنگ: دنیا کا سب سے بڑا شمسی توانائی پیدا کرنے والا ملک چین اب نئی ٹیکنالوجی کا استعمال کر بڑے پیمانے پر پہاڑوں اور دور دراز علاقوں کو بھی صاف توانائی کے مرکز میں تبدیل کر رہا ہے ۔ چین اب ڈرون ٹیکنالوجی کا استعمال کردور دراز پہاڑی علاقوں میں لاکھوں سولر پینلز لگارہا ہے ۔ حال ہی میں سامنے آنے والی جانکاری کے مطابق چین کے شانزی صوبے میں ڈرونز کا استعمال کرتے ہوئے بڑی تعداد میں سولر پینل لگائے جا رہے ہیں۔ یہ مہم چین کے قومی مشن کا حصہ ہے جس کے تحت ملک کے ناقابل رسائی اور پتھریلے علاقوں کو بھی قابل تجدید توانائی کی پیداوار میں تبدیل کیا جا رہا ہے۔
پہاڑوں اور ناہموار علاقوں میں سولر پینل لگانا ہمیشہ سے ایک بڑا چیلنج رہا ہے کیونکہ وہاں بھاری مشینوں اور مزدوروں کو لے جانا آسان نہیں ہے۔ لیکن اب چین نے ڈرون کی مدد سے اس مشکل کو آسان کر دیا ہے۔ ڈرون پہلے علاقے کا نقشہ بناتے ہیں اور پھر سولر پینلز کو مقررہ جگہ پر پہنچا کر انسٹال بھی کرتے ہیں۔ اس ٹیکنالوجی کو چین نے کئی پائلٹ پراجیکٹس میں کامیابی سے استعمال کیا ہے اور اب اسے بڑے پیمانے پر لاگو کیا جا رہا ہے۔ خاص طور پر شانکسی، گانسو، سچوان اور اندرونی منگولیا جیسے پہاڑی اور ریتیلے علاقوں میں ڈرون سے سولر پینل لگائے جارہے ہیں۔
ویڈیو👇👇👇
https://x.com/MarioNawfal/status/1947247683040592158
رپورٹس کے مطابق چین اس وقت دنیا کا سب سے بڑا سولر پینل بنانے والا اور انسٹالر ہے۔ انٹرنیشنل انرجی ایجنسی (آئی ای اے)کی ایک حالیہ رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ 2024 میں دنیا کے کل سولر پینلز کا تقریباً 60 فیصد صرف چین نے ہی پیدا کیا ۔ اس کے علاوہ چین کا ہدف ہے کہ 2030 تک اس کی کل توانائی کا 35 فیصد قابل تجدید ذرائع سے حاصل کیا جائے۔ چین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ژنہوا اور چائنا ڈیلی کے مطابق ایسے میگا سولر پراجیکٹس لاکھوں گھروں کو بجلی فراہم کریں گے اور کوئلے پر مبنی توانائی پر انحصار کم کریں گے۔
ماہرین کا ماننا ہے کہ ڈرون اور مصنوعی ذہانت (AI) کے امتزاج نے سولر پینل کی تنصیب کی رفتار میں نمایاں اضافہ کیا ہے۔ اس ٹیکنالوجی سے اخراجات بھی کم ہو رہے ہیں اور جن علاقوں تک پہنچنا پہلے ناممکن تھا وہ بھی توانائی کے نقشے پر آ رہے ہیں۔ عالمی سطح پر امریکہ، یورپ اور ہندوستان بھی قابل تجدید توانائی پر زور دے رہے ہیں لیکن چین اب بھی پیداواری صلاحیت، ٹیکنالوجی اور لاگت کے لحاظ سے بہت آگے ہے۔ چینی ماہرین کا کہنا ہے کہ آنے والے 5 سالوں میں ڈرون ٹیکنالوجی کی مدد سے پہاڑی علاقوں میں سولر فارمز بنانے کی رفتار کئی گنا بڑھ جائے گی۔