کابل: طالبان کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے ہفتے کے روز کہا ہے کہ وہ تمام افغان شہری جو سابقہ امریکی حمایت یافتہ حکومت کے خاتمے کے بعد ملک چھوڑ کر بھاگ گئے تھے، وطن واپسی کے لیے آزاد ہیں۔ انہوں نے وعدہ کیا کہ اگر افغان شہری واپس آتے ہیں تو انہیں کوئی نقصان نہیں پہنچایا جائے گا۔ طالبان کے وزیر اعظم محمد حسن اخوند نے عیدالاضحیٰ کے موقع پر اپنے پیغام میں معافی کی پیشکش کی۔ عیدالاضحیٰ کو افغانستان میں 'قربانی کا تہوار' بھی کہا جاتا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے افغانستان سمیت 12 ممالک پر سفری پابندی کا اعلان کیا تھا جس کے چند روز بعد طالبان نے یہ عام معافی کی پیشکش کی تھی۔
ٹرمپ کے اعلان نے ان افغان شہریوں کی امیدوں پر پانی پھیر دیا ہے جو امریکہ میں مستقل طور پر آباد ہونے کا سوچ رہے تھے یا عارضی طور پر امریکہ جا کر یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ ٹرمپ نے جنوری میں پناہ گزینوں کے ایک اہم پروگرام کو بھی معطل کر دیا تھا، جس سے امریکہ جانے والے افغان شہریوں کی حمایت کو عملی طور پر ختم کر دیا گیا تھا اور ان کے ہزاروں افراد پھنسے ہوئے تھے۔ آخوند نے معافی کا یہ پیغام 'X' پر پوسٹ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک چھوڑنے والے افغان شہری اپنے وطن واپس جائیں۔ ان کو کوئی نقصان نہیں پہنچائے گا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ اپنے آبائی وطن واپس آو اور امن کے ماحول میں رہو۔ انہوں نے عہدیداروں کو ہدایت دی کہ وہ واپس آنے والے پناہ گزینوں کے لئے خدمات کا مناسب انتظام کریں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ انہیں پناہ اور مدد فراہم کی جائے۔ اخوند نے کہاہمیں اسلامی نظام کی مشعل کو بجھنے نہیں دینا چاہیے۔ میڈیا کو غلط فیصلے کرنے سے گریز کرنا چاہیے اور نظام کی کامیابیوں کو کم نہیں سمجھنا چاہیے۔ جب تک چیلنجز موجود ہیں، ہمیں چوکنا رہنا چاہیے۔ اگست 2021 میں، طالبان دارالحکومت کابل میں داخل ہوئے اور افغانستان کے بیشتر حصے پر قبضہ کر لیا، جبکہ امریکی اور نیٹو افواج نے 20 سال کی جنگ کے بعد ملک سے انخلا کیا۔