نیشنل ڈیسک: پاکستان کی بدنام زمانہ دہشت گرد تنظیم جیش محمد اب بھارت کو گھیرنے کے لیے ایک نئی چال چل رہی ہے۔ انٹیلی جنس رپورٹس کے مطابق جیش اب میانمار یعنی برما میں اپنے پاوں پھیلانے لگی ہے۔ یہ تنظیم اب روہنگیا مسلم نوجوانوں کو بنیاد پرستی کی تربیت دے کر بھارت کے خلاف استعمال کرنے کے منصوبے پر کام کر رہی ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ مسعود اظہر نے خود اس مشن کی کمان سنبھالی ہے۔ رپورٹ کے مطابق جیش محمد نے میانمار سے ایک نوجوان کو پاکستان کے بالاکوٹ میں اپنے تربیتی کیمپ میں بلایا تھا۔ یہ وہی بالاکوٹ ہے جسے بھارت نے 2019 میں پلوامہ حملے کے جواب میں فضائی حملہ کر کے تباہ کر دیا تھا، اب اسی علاقے سے دوبارہ دہشت گردی کی سازشیں رچی جا رہی ہیں۔ تربیت کے بعد نوجوان واپس میانمار چلا گیا اور اب وہاں ایک 'امیر' یعنی جہادی کمانڈر کی قیادت میں کام کر رہا ہے۔ یہی نہیں جیش نے میانمار میں ہتھیاروں اور آپریشنز کے لیے تقریباً 42 لاکھ روپے (تقریباً 50 ہزار ڈالر) بھیجے ہیں۔
روہنگیا نوجوانوں کو دہشت کا مہرہ بنایا جا رہا ہے۔
جیش کی نئی حکمت عملی میں روہنگیا برادری کے غریب اور بے روزگار نوجوانوں کو بنیاد پرستی کے راستے پر لے جانا شامل ہے۔ میانمار کی راکھین ریاست میں پہلے ہی بدامنی ہے۔ ایسے میں وہاں دہشت گرد تنظیموں کے لیے میدان تیار ہے۔ صرف یہی نہیں، رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ان نوجوانوں کو ہندوستان کے اندر فعال کیا جا سکتا ہے، خاص طور پر ان ریاستوں میں جہاں روہنگیا پناہ گزین پہلے سے موجود ہیں - جیسے جموں و کشمیر، دہلی اور حیدرآباد۔
بھارت کی شمال مشرقی ریاستوں کے لیے سنگین خطرہ
جیش کی یہ سازش ہندوستان کی شمال مشرقی ریاستوں کے لیے ایک نیا درد سر بن سکتی ہے۔ منی پور، میزورم اور ناگالینڈ جیسی ریاستیں میانمار کی سرحد سے متصل ہیں۔ ان علاقوں میں پہلے ہی دہشت گردی کا مسئلہ ہے۔ اب اگر میانمار جیش محمد کا نیا اڈہ بن جاتا ہے تو ہندوستان میں دہشت گردوں اور ہتھیاروں کی دراندازی اور بھی آسان ہو سکتی ہے۔
بھارت اور میانمار کے تعلقات متاثر ہو سکتے ہیں۔
ہندوستان اور میانمار کے تعلقات اسٹریٹجک لحاظ سے بہت اہم ہیں۔ ہندوستان کی 'ایکٹ ایسٹ پالیسی' اور ہندوستان-میانمار-تھائی لینڈ سہ فریقی ہائی وے اور کالادن ملٹی ماڈل ٹرانزٹ پروجیکٹ جیسے منصوبے میانمار کے استحکام پر منحصر ہیں۔ اگر جیش جیسی دہشت گرد تنظیمیں ہندوستان مخالف سازشوں کے لیے میانمار کی سرزمین کا استعمال کرتی ہیں تو یہ تعلقات کشیدہ ہو سکتے ہیں۔