واشنگٹن: دنیا کے دو طاقتور ترین نام امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ اور ٹیسلا کے مالک ایلون مسک ان دنوں ایک دوسرے پر کھلے عام حملے کر رہے ہیں۔ حال ہی میں ایلون مسک نے دعویٰ کیا تھا کہ مشہور جنسی مجرم جیفری ایپسٹین کی فائلیں اس لیے پبلک نہیں کی گئیں کیونکہ اس میں ٹرمپ کا نام ہے۔ لیکن کچھ دیر بعد مسک نے اس پوسٹ کو ڈیلیٹ کر دیا جس سے ایسا لگتا تھا کہ وہ اس تنازع کو مزید بڑھانا نہیں چاہتے۔ اس بیان نے مسک اور ٹرمپ کے درمیان جاری تنازع میں ایک نیا طوفان برپا کردیا۔

مسک نے یہ بات اس وقت کہی جب سوشل میڈیا پر دونوں رہنماوں کے درمیان تنازع شدت اختیار کر گیا۔ مسک نے کچھ عرصہ قبل ٹرمپ کے ’بگ بیوٹی فل بل‘ ٹیکس پلان پر تنقید کرتے ہوئے ٹرمپ کا ساتھ چھوڑ دیا تھا اور حکومت میں اپنے کردار سے بھی استعفیٰ دے دیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ ان کے کاروبار کے لیے نقصان دہ ہے۔ تاہم، بعد میں امریکی سرمایہ کار بل ایکمین نے دونوں کو صلح کرنے کا مشورہ دیا، جس پر مسک نے جواب دیا، آپ غلط نہیں ہیں۔ اس سے صلح کا امکان بھی پیدا ہوا۔ ٹرمپ نے POLITICO کو فون پر بتایا کہ وہ مسک کے بیان کو سنجیدگی سے نہیں لے رہے ہیں اور سب کچھ 'پہلے سے بہتر' ہو رہا ہے۔
لیکن ٹروتھ سوشل پر ٹرمپ نے یہ بھی لکھا کہ ”مجھے اس بات کی کوئی پرواہ نہیں کہ مسک میرے خلاف ہو گیا ہے، لیکن اسے یہ کام پہلے کرنا چاہیے تھا“۔ دریں اثنا وائٹ ہاو¿س کے اندرونی ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کو مشورہ دیا جا رہا ہے کہ وہ مسک کے خلاف بیان دینے سے گریز کریں تاکہ تنازعہ مزید نہ بڑھے۔ اس سارے تنازع سے واضح ہے کہ ٹرمپ اور مسک کی دوستی اب تلخ تعلقات میں بدل چکی ہے لیکن بات چیت کے کچھ راستے اب بھی کھلے نظر آ رہے ہیں۔