نئی دہلی : آلودگی نے دہلی شہریوں کا جینا مشکل کیا ہوا ہے ۔ سانس تک لینا لوگوں کیلئے مشکل ہوتا جارہا ہے ۔ ایسے میں سپریم کورٹ نے جمعہ کے روز سختی دکھاتے ہوئے کہا کہ آغر کب تک لوگ زہریلی ہوا میں سانس لیں گے ۔ گھروں تک میں آلودہ ہوا آگئی ہے ۔ عدالت نے آڈ ایون پر بھی کہا کہ اس سے کتنا فائدہ ہوا ہے وہ بتائیں اور اسے اب آدھا- ادھورا نہیں بلکہ پوری طرح سے نافذ کیا جائے ۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ اب اس منصوبے سے کسی کو بھی چھوٹ نہ دی جائے ۔
وہیں مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ میں حلف نامہ داخل کر فضائی آلودگی کا ڈیٹا دیا ۔ سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے پوچھا کہ ایئر کلیننگ ڈیوائس کو لگانے کیلئے کتنا وقت لگے گا؟ ساتھ ہی عدالت نے پوچھا کہ چین اور جاپان نے کیسے آلودگی پر قابو پایا ؟ عدالت میں ماہرین نے بتایا کہ ہمارے یہاں ایک کلو میٹر والا ڈیوائز ہے ۔ چین میں 10 کلو میٹر تک کور کرتا ہے ۔ اس پر عدالت نے پوچھا کہ آپ چھوٹے علاقے کو کیو کورنا چاہتے ہیں ۔ ساتھ ہی عدالت نے کہا کہ آج دہلی میں آلودگی کی سطح 800 کو پار کر گئی ۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ فضائی آلودگی سے ہر کوئی متاثر ہورہا ہے ۔ عدالت نے کہا کہ آلودگی پر کنٹرول کرنے میں کتنا وقت لگے گا مرکز اس پر جواب دے ۔ مرکز نے کہا کہ وہ عدالت میں جواب داخ کریں گے ۔