انٹرنیشنل ڈیسک: آپریشن سندور کے بعد بھی پاکستان اور ہندوستان کے درمیان کشیدگی کم نہیں ہو رہی۔ ہندوستانی کی جوابی کارروائی سے بوکھلائے پاکستان میں دہشت گردی کا خطرہ کم ہونے کا نام نہیں لے رہا ہے ۔ سرحدی کشیدگی کے درمیان، اتوار کی رات پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے شہر پشاور میں ایک خودکش بمبار نے پولیس وین کو نشانہ بنایا، جس سے علاقے میں ایک بار پھر خوف و ہراس پھیل گیا۔

خیبرپختونخوا ایک بار پھر دہلا
پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخوا میں جو دہشت گردی سے نبرد آزما ہے وہاں دہشت گردانہ حملوں اور بم دھماکوں کے واقعات مسلسل سامنے آرہے ہیں۔ پشاور میں اتوار کی شب ہونے والا یہ خودکش حملہ اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے جس نے سکیورٹی کے نظام کو بے نقاب کر دیا ہے۔
دو پولیس اہلکار ہلاک
اس خودکش حملے میں دو پولیس اہلکار موقع پر ہی جاں بحق ہو گئے جبکہ تین دیگر پولیس اہلکار شدید زخمی ہو گئے۔ زخمی پولیس اہلکاروں کو فوری طور پر قریبی ہسپتال میں داخل کرایا گیا، جہاں ان کا علاج جاری ہے۔ فی الحال ان کی حالت کے بارے میں کوئی تازہ معلومات سامنے نہیں آئی ہیں۔

تحقیقات شروع، ٹی ٹی پی پر شبہ
وزیراعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے واقعے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے فوری مکمل رپورٹ طلب کرلی ہے۔ پولیس نے معاملے کی گہرائی سے تفتیش شروع کر دی ہے۔ اگرچہ ابھی تک کسی دہشت گرد تنظیم نے اس خودکش حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے تاہم خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اس کے پیچھے تحریک طالبان پاکستان کا ہاتھ ہو سکتا ہے جو اس سے قبل بھی اس علاقے میں دہشت گردی کے کئی واقعات کو انجام دے چکی ہے ۔