انٹرنیشنل ڈیسک: سنگاپور کے وزیراعظم لارنس وونگ نے کہا کہ بڑی طاقتوں خصوصاً امریکہ اور چین کے ساتھ اپنے ملک کے تجارتی تعلقات کو گہرا کرنا، ان کے ساتھ اصولی طریقے سے ایماندارانہ بات چیت کرنا اور ان کی دشمنی کے بیچ نہ پھنسنا ان کی ترجیح ہوگی۔ وونگ نے جمعہ کو اپنی نو منتخب حکومت کا حلف اٹھانے کے بعد کہا کہ " جم معاملات میں ہمارے مفادات سامنے ہوں گے ، ہم ان ( امریکہ اور چین) کے ساتھ ( ان معاملات پر )کام کریں گے ۔ جہاں وہ (مفادات) سامنے نہیںہوں گے ، ہم مضبوطی سے کھڑے رہیں گے اور سنگاپور کی سلامتی اور خودمختاری کا دفاع کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ان کی پہلی ترجیح اس "بدلتی ہوئی دنیا" میں سنگاپور کے لیے "محفوظ جگہ" حاصل کرنا ہو گی۔ وونگ نے کہا کہ سنگاپور دنیا کے ان حصوں کے ساتھ نئے تعلقات استوار کرنے کی کوشش کرے گا جہاں اس کی ابھی تک کوئی خاص موجودگی نہیں ہے، جیسے کہ افریقہ اور جنوبی امریکہ۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں بدلتے ہوئے اتحادوں کے درمیان، ہم ایک مستحکم اور بامعنی پارٹنر ہوں گے جو امن و استحکام میں تعاون دینے،بات چیت اور بھائی چارے کو فروغ دینے، اور قوانین پر مبنی عالمی نظام کی حمایت کرنے کے لیے تیار اور قابل ہوں گے '۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد صرف اس غیر یقینی دنیا میں آگے بڑھنا نہیں ہے، بلکہ ہم خیال شراکت داروں کے ساتھ کام کرکے اور مشترکہ اصولوں اور اقدار کو برقرار رکھتے ہوئے اسے بہتر بنانے میں مدد کرنا ہے تاکہ چھوٹے ممالک کو بھی ان کا مناسب مقام مل سکے۔
انہوں نے کہا کہ ملک کی معاشی حکمت عملیوں کا جائزہ لیا جائے گا اور نئے منظر نامے کے مطابق تبدیل کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت سنگاپور کی مسابقتی برتری کو برقرار رکھنے اور سنگاپور کے باشندوں کے لیے اچھی ملازمتیں پیدا کرنے کے لیے "ہمارے اگلے مرحلے کے لیے ایک نیا معاشی خاکہ" تیار کرے گی۔ وونگ کی قیادت میں حکمران پیپلز ایکشن پارٹی (PAP) نے ملک کی 15ویں پارلیمنٹ میں 97 میں سے 87 نشستیں حاصل کیں۔ سنگاپور کے صدر تھرمن شانموگرتنم نے استانہ (ایوان صدر)میں سنگاپور کی نئی کابینہ کی حلف برداری کی تقریب کی صدارت کی۔