ممبئی: شیوسینا کے سینئر لیڈر سنجے راوت نے ہفتہ کو کہا کہ دہلی اسمبلی انتخابات کے نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی اور مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ ناقابل شکست نہیں ہیں۔ شیوسینا کے ترجمان اخبار 'سامنا' میں شائع ہفتہ واری کالم میں اس کے ایگزیکٹو ایڈیٹر راوت نے بی جے پی کی 'مذہب پرمرکوز' سیاسی حکمت عملی پر تنقید کرتے ہوئے اروند کیجریوال کی قیادت والی دہلی حکومت کے ترقیاتی کاموں کی تعریف کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ لوک سبھا انتخابات کے دوران مضبوط لگ رہی بی جے پی دہلی میں 'تاش کے پتوں' کی طرح ڈھہہ گئی ۔
راوت نے سوال کیا، بی جے پی لیڈروں نے پہلے کہا تھا کہ جو بھگوا پارٹی کو ووٹ نہیں دے گا وہ ملک کا غدار ہوگا ،تو کیا پوری دہلی پر یہ مہر لگنے والی ہے؟ انہوں نے کہا کہ ' دہلی کے نتائج ایسے اشارے ہیں کہ اب مودی شاہ ناقابل شکست نہیں رہے (کوئی ایسی شخصیت نہیں جو ہار نہ سکے) ۔ یہ نتائج اس کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ ووٹر بے ایمان نہیں ہیں۔ سیاسی فوائد کے لئے مذہبی طوفان اٹھایا گیا لیکن ووٹر رس اس میں نہیں اڑے'۔ انتہائی طنزیہ تبصرے میں راوت نے کہا کہ 'کوئی ملک بغیر مذہب کے نہیں ہے، لیکن مذہب کا مطلب محب وطن نہیں ہے ... بھگوان ہنومان کا بھگت کیجریوال دہلی میں 'رام راجیہ' لے آیا جبکہ بی جے پی نے تو بھگوان رام کو تقریبا ًانتخابی میدان میں اتار ہی دیا تھا۔
اس الیکشن سے سیکھ لینے کی بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دہلی کی تصویر کچھ یوں تھی، ہنومان بھگت کیجریوال اور دہلی کے عوام بن گئی تھی رام ، رام مضبوطی سے ہنومان کے ساتھ کھڑے رہے۔ راجیہ سبھا رکن نے کہا کہ لوگوں کو اب اس خرافات سے باہر نکل آنا چاہئے کہ صرف مودی اور شاہ ہی الیکشن جیت سکتے ہیں۔ حالیہ اپنے بین الاقوامی سفر کے تجربے کو شیئر کرتے ہوئے راوت نے کہا کہ تاشقند ہوائی اڈے پر سالوں سے وہاں رہ رہے دو ہندوستانی نے کہا کہ '' بی جے پی کا بلبلا ابھی پھوٹ رہا ہے۔شیوسینا لیڈر نے کہا کہ '' بھگوان رام بھی پارٹی کو انتخابات جیتنے میں مدد نہیں کر رہے ہیں''۔