ممبئی: شیوسینا نے جمعہ کو کہا کہ اس نے کبھی بھی سیاسی فائدے کے لئے چھترپتی شیواجی مہاراج یا آنجہانی وزیر اعظم اندرا گاندھی کا نام نہیں لیا۔پارٹی نے اپنے اخبار ' سامنا 'کے اداریہ میں انڈر ورلڈ ڈان کریم لالہ کے بارے میں لکھا تھا کہ وہ ایک وقت پٹھان کمیونٹی سے منسلک ایک تنظیم کا سربراہ تھا اور وہ معمولی گاندھی کہے جانے والے خان عبدالغفار خان سے متاثر تھا ۔شیوسینا نے کہا کہ انہوں نے ہمیشہ اندرا گاندھی کا احترام کیا ہے۔جب بھی ان کی شبیہ خراب کرنے کی کوشش ہوئی تب شیوسینا نے ایک ڈھال کی طرح کام کیا۔انہوں نے کہا، اندرا جی طاقتور لیڈر تھیں۔انہوں نے پاکستان کے ٹکڑے کر کے تقسیم کا بدلہ لیا۔
اخبار نے اس بات پر حیرانی ظاہر کی کہ جو اندرا گاندھی کی یادوں کو ہی مستقل طور پر مٹا دینا چاہتے تھے اب انہیں ان کی شبیہ کی فکر ستا رہی ہے۔یہ ' سامنا 'کے ایگزیکٹو ایڈیٹر سنجے راوت کے متنازعہ بیان کے پس منظر میں لکھا گیا۔ بتادیں کہ راوت نے بدھ کو پنے میں کہا تھا کہ سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی جب بھی ممبئی آتی تھیں وہ انڈر ورلڈ ڈان کریم لالہ سے ملاقات کرتی تھیں۔کانگرس نے ان کے اس بیان کی کافی تنقید کی تھی۔جمعرات کو انہوں نے اپنا بیان واپس لے لیا تھا اور معافی مانگ لی تھی ۔ راوت کے تبصرہ کو لے کر اٹھے تنازعہ کے درمیان مہاراشٹر کے سابق وزیر اعلیٰ دویندر فڑنویس نے سوال اٹھایا کہ کیا کانگرس کو ممبئی کے انڈر ورلڈ سے پیسہ ملتا تھا۔
بی جے پی لیڈر دویندر فڑنویس نے یہ سوال بھی کیا کہ کیا(اس وقت) اس ریاست میں سیاست کے جرائم کا آغاز تھا اور کیا کانگرس نے ممبئی میں حملہ کرنے والوں کا ساتھ دیا تھا۔ ایک اور متنازعہ بیان دیتے ہوئے راوت نے بی جے پی لیڈر ادین راجے بھونسلے سے یہ ثبوت دینے کو کہا تھا کہ وہ چھترپتی شیواجی مہاراج کی اولاد ہیں۔ اداریہ میں کہا گیا کہ جب اندرا گاندھی وزیر اعظم تھی، وہ کس سے ملتی تھی اس تنازعہ کا مدعا نہیں ہو سکتا۔ایک وزیر اعظم کے طور پر علیحدگی پسندوں سے بھی بات کرنی پڑ سکتی ہے۔اس طرح کی بات چیت حالیہ دنوں میں بھی ہوئی تھی۔
شیوسینا نے کہا، بھاجپا کے پاس کوئی خاص کام نہ ہونے کی وجہ سے وہ اب وہ پرانے مسئلے اٹھانے لگے ہیں۔سیاست میں کون کب کس سے ملے گا اور ملنے کی صورت بن جائے گی، یہ نہیں کہا جا سکتا۔انہوں نے کہا، ایسا نہیں ہوتا تو علیحدگی پسندوں کے تئیں نرم رخ رکھنے والی محبوبہ مفتی کے ساتھ کوئی حکومت نہیں بناتا۔