Latest News

صحت کے ماڈل میں ''سرو جن ہتائے، سرو جن سُکھائے'' کی روح

صحت کے ماڈل میں ''سرو جن ہتائے، سرو جن سُکھائے'' کی روح

نئی دہلی:  مرکزی صحت اور خاندانی بہبود کے وزیر منسکھ مانڈویہ نے بدھ کو کہا کہ مرکزی حکومت نے صحت کا ایک ماڈل بنانے کے لئے مختلف پالیسیوں اور اسکیموں پر کام کیا ہے جو 'سرو جن ہتائے، سرو جن سُکھائے' کی روح کو معنی خیز بناتا ہے۔
مسٹر مانڈویہ نے یہاں ریجنل کنسلٹیٹو ورکشاپ آن ریسرچ پرایورٹی فار پرو وائڈنگ ایکسیسول اینڈ افرڈیبل ہیلتھ فار دی نارتھ ایسٹ اسٹیٹ آف انڈیا کا افتتاح کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کا مقصد ایک صحت مند ہندوستان اور ایک ترقی یافتہ ہندوستان بنانا ہے، جس میں ملک کے ہرشخص تک معیاری، سستی اور قابل رسائی ادویات، علاج اور صحت کی سہولتیں یکساں طور پر تقسیم ہوں۔ انہوں نے ورکشاپ سے آن لائن خطاب کیا۔
اس موقع پر صحت اور خاندانی بہبود کی مرکزی وزیر مملکت ڈاکٹر بھارتی پروین پوار اور میگھالیہ حکومت کے صحت اور خاندانی بہبود کے وزیر ڈاکٹر مازیل امپارین لنگدوہ بھی موجود رہے۔
مسٹر مانڈویہ  نے کہا کہ حکومت ضروری ادویات کی طرز پر ضروری صحت ٹیکنالوجی پر کام کر رہی ہے۔ یہ کوششیں آنے والے وقت میں تمام لوگوں کے لیے صحت کی ٹیکنالوجیز کو دستیاب، قابل رسائی، سستی اور مساوی بنائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ تمام جغرافیائی علاقوں میں صحت کی سہولیات دستیاب ہونی چاہئیں اور ان کی دستیابی کو یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی کوشش ہے کہ امیر اور غریب کی تفریق کے بغیر سب کو صحت کی سہولیات یکساں طور پر حاصل ہوں۔ اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے، حکومت نے پالیسیوں اور مختلف اسکیموں پر کام کیا ہے جس کی وجہ سے ہندوستان نے صحت کا ایک ماڈل بنایا ہے جو 'سرو جن ہتائے، سرو جن سکھائے' کی روح کو معنی خیز بناتا ہے۔
مسٹر مانڈویہ نے کہا کہ پچھلے 10 برسوں میں شمال مشرقی خطہ میں صحت کو ہر طرح کے کنیکٹیوٹی سے جوڑ کر ملک کے مرکزی دھارے میں لانے کی کوششیں کی گئی ہیں۔ اس میں روڈ ویز، ریلوے، آئی ویز، واٹر ویز اور روپ ویز وغیرہ شامل ہیں۔ ملک میں پہلی بار اس شعبے کو ہندوستان کے گروتھ انجن کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔



Comments


Scroll to Top