انٹرنیشنل ڈیسک: حال ہی میں روس یوکرین جنگ میں ایک اہم موڑ آیا ہے۔ یکم جون 2025 کو یوکرین نے 'آپریشن اسپائیڈر ویب' کے تحت روس کے اندر چار بڑے فوجی اڈوں پر ڈرون حملے کیے تھے۔ اس حملے میں 41 روسی فوجی طیارے تباہ ہوئے، جن میں Tu-95، Tu-22M3، Tu-160 اور A-50 جیسے اسٹریٹجک بمبار شامل تھے۔
اس آپریشن میں کل 117 ڈرون استعمال کیے گئے جنہیں روسی سرحد کے اندر چھپایا گیا تھا۔ یوکرین سکیورٹی سروس (SBU) نے یہ حملہ کیا، جو تقریبا 18 ماہ کی منصوبہ بندی کا نتیجہ تھا۔ اس حملے سے روس کو تقریبا 7 ارب ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔ یہ حملہ روس کے سب سے اہم فوجی اڈوں میں سے ایک بیلایا ایئربیس تک پہنچا جو سائبیریا میں واقع ہے۔ اس سے روس کی طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل کی صلاحیت بری طرح متاثر ہوئی ہے ۔
https://x.com/RussiaStanArmed/status/1929574822670921738
اس حملے کے بعد روسی صدر ولادی میر پوتن نے ایک ویڈیو پیغام جاری کرتے ہوئے یوکرین کو سخت انتباہ جاری کیا۔ انہوں نے کہا کہ یوکرین نے جنگ کی دعوت دے کر سب سے بڑی غلطی کی ہے۔ دنیا اس جنگ کو یاد رکھے گی اور ضرورت پڑی تو ایٹم بم بھی استعمال کیے جائیں گے۔ ہم مضبوط ہیں اور 'اوریونک' کا استعمال آج، کل یا جب بھی ضرورت ہو، کیا جا سکتا ہے۔
پوتن نے یہ بھی کہا کہ اگر مغربی ممالک یوکرین کو جوہری ہتھیار فراہم کرتے ہیں تو روس تمام دستیاب ہتھیار استعمال کرے گا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ روس کی جوہری پالیسی بدل گئی ہے اور اگر روس کی خودمختاری یا علاقائی سالمیت کو خطرہ لاحق ہوا تو وہ جوہری ہتھیاروں کے استعمال پر غور کرے گا۔
یوکرین کے ان حملوں کے بعد روس نے خبردار کیا ہے کہ اگر مغربی ممالک نے یوکرین کو طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل فراہم کیے تو یہ براہ راست روس کے ساتھ جنگ کا باعث بنے گا۔ ماہرین کا خیال ہے کہ اس صورتحال میں ایٹمی جنگ کا امکان بڑھ سکتا ہے۔