تہران : یوکرین طیارے کو غلطی سے مار گرانے کے ایرا کے اعتراف کے بعد ایران میں ہنگامہ شروع ہو گیا اور ہفتہ کو ہزاروں کی تعداد میں لوگ حکومت کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئے۔ ان مظاہرین نے ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے استعفے کا مطالبہ کیا ہے۔تہران میں امریکی سفارت خانے اور امیر کابر یونیورسٹی کے باہر ہزاروں کی تعداد میں لوگ جمع ہیں، سب ہاتھوں میں پوسٹرس اور بینر تھے، جس پر خامنہ ای ہٹانے کے نعرے لکھے تھے۔
https://twitter.com/bennyjohnson/status/1216085120777703424?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1216085120777703424&ref_url=https%3A%2F%2Fwww.punjabkesari.in%2Fnational%2Fnews%2Fprotests-in-tehran-after-iran-admits-shooting-down-plane-1110233
ان کا کہنا تھا کہ یوکرین کے طیارے کو مار گرائے جانے کو لے کر خامنہ ای ہی ذمہ دار ہیں۔اتنا ہی نہیں لوگ یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ اگر خامنہ ای کو ذرا بھی شرم ہے تو وہ ملک چھوڑ کر چلے جائیں۔ایران کی فارس نیوز ایجنسی کے مطابق اس حادثے میں ایران کے کئی سٹوڈنٹس کی موت ہو گئی جو تعلیم کے لیے کینیڈا جا رہے تھے۔لوگوں میں اسی وجہ سے زیادہ غصہ ہے۔بتا دیں کہ اس حادثے میں 176 لوگوں کی موت ہو گئی، جس میں ایران کے 82، کینیڈا کے 63، یوکرائن کے 11، سویڈن کے 10، افغانستان کے 4 اور جرمنی برطانیہ کے 3-3 شہری تھے۔
اس دوران امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے بھی مظاہرین کا ساتھ دینے کا اعلان کیا ہے۔ساتھ ہی ٹرمپ نے کہا کہ ایران کی حکومت کو انسانی حقوق گروپ کے لوگوں کو تحقیقات کی اجازت دینی چاہئے۔انہوں نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا ہے حکومت مخالف مظاہروں پر ان کی نظر ہے۔انہوں نے لکھا ہے کہ ایران کے بہادر اور طویل عرصے سے پریشان لوگوں میں آپ کے ساتھ ہوں اور میرا انتظامیہ بھی آپ کے ساتھ کھڑا رہے گا۔ہم آپ کی مخالفت کو دھیان سے دیکھ ر رہے ہیں اور آپ با ہمت ہیں۔