نیشنل ڈیسک:شہریت ترمیمی قانون( سی اے اے ) مخالف ڈرامہ کرنے کے معاملہ تھمتا ہوا دکھائی نہیں دے رہا ہے۔ سکول پر غداری کا مقدمہ درج ہونے کے بعد پولیس مسلسل سکول آتی ہے اور طالب علموں اور عملے سے پوچھ گچھ کرتی ہے۔ پولیس اہلکاروں نے پیر کو چوتھی بار شاہین سکول میں طالب علموں سے پوچھ گچھ کی۔
دراصل دو ہفتے قبل کرناٹک کے بیدر میں شاہین پرائمری اور ہائی سکول میں سکول کے بچوں نے شہریت قانون اور این آر سی کو لے کر منعقد کئے گئے ایک ڈرامہ میں حصہ لیا تھا۔ اس ڈرامے کو لے کر مقامی انتظامیہ نے سکول کے خلاف غداری کا مقدمہ درج کیا تھا۔ اس دوران پولیس نے ایک طالب علم کی ماں نجم النساء کے علاوہ پولیس نے سکول کی پرنسپل فریدہ بیگم کو غداری کے الزام میں پکڑ لیا ہے۔ خبروں کے مطابق غداری کا مقدمہ درج ہونے کے بعد پولیس مسلسل سکول میں آکر طالب علموں سے پوچھ گچھ کر رہی ہے۔
پیر کو صبح تقریباً 10:30 بجے سادہ کپڑوں میں چار پولیس اہلکار اور بال بہبود کمیشن کے دو رکن سکول پہنچے اور ملازمین سے پوچھ گچھ شروع کی۔ اس کے بعد دوپہر قریب 12:30 بجے ذیلی آئی جی بسویشورا ہیرا بھی پہنچ گئے اور پھر بچوں سے بھی پوچھ گچھ کی گئی۔ ہر بار سوال ہوتا ہے کہ اس سازش کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے، اس کی تیاری کہاں کی گئی تھی۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ پولیس نے ان چپلوں کو بھی ضبط کر لیا ہے، جن کو سکول میں سی اے اے مخالف میں ڈرامہ کے دوران ہاتھوں میں لے کر بچوں نے کہا تھا کہ 'جوتے ماریں گے'۔
بتا دیں کہ 21 جنوری کو بیدر کے شاہین پرائمری اور ہائی سکول میں سی اے اے کے خلاف بچوں نے ایک ڈرامہ کیا تھا۔اس لے کر ایک شکایت کنندہ نے کہا تھا کہ شہریت ترمیمی قانون کی مخالفت میں کئے گئے ڈرامے میں وزیر اعظم نریندر مودی کی توہین کی گئی اور یہ معاشرے کے امن وامان میں خلل ڈالنے والا ڈرامہ تھا ۔جس کے بعد سکول کے انتظامیہ اور دو دیگر لوگوں کے خلاف غداری کا مقدمہ درج کیا گیا تھا ۔