نیشنل ڈیسک: ایران اور اسرائیل کے درمیان حالات مسلسل خراب ہوتے جا رہے ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان میزائل اور ڈرون حملوں کے واقعات کے بعد سفارتی اور عسکری محاذ پر بھی بیان بازی تیز ہوگئی ہے۔ ادھر ایران نے بڑا دعوی کیا تھا لیکن پاکستان نے اس دعوے کو یکسر مسترد کر دیا ہے۔
ایران کا دعوی - ایٹمی حملے میں پاکستان دے گا ساتھ
ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی (IRGC) کے ایک اعلی عہدیدار جنرل محسن رضائی نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ اگر اسرائیل نے ایران پر جوہری حملہ کیا تو پاکستان اس کے ساتھ کھڑا ہوگا اور اسرائیل پر بھی جوہری حملہ کرے گا۔
لیکن پاکستان نے اس بیان پر وضاحت دے دی ہے۔ پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے اس دعوے کو سراسر غلط اور بے بنیاد قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ 'اسلام آباد کی جانب سے ایسا کوئی بیان نہیں دیا گیا، یہ دعوی سراسر غلط ہے۔'
سپریم لیڈر خامنہ ای بنکر میں چھپے - میڈیا رپورٹ
ایران اور اسرائیل کے درمیان مسلسل بڑھتی ہوئی کشیدگی کے درمیان چونکا دینے والی خبر سامنے آئی ہے۔ ایرانی میڈیا کا دعوی ہے کہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے خود کو اور اپنے خاندان کو حفاظت کے لیے بنکر میں منتقل کر دیا ہے۔ بعض رپورٹس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اسرائیل نے خامنہ ای پر براہ راست حملے کا منصوبہ بنایا تھا۔ یہ تجویز سابق امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کو بھی بھیجی گئی تھی لیکن انہوں نے حملہ روک دیا تھا۔
اسرائیلی حملوں میں 224 کی موت ، سینکڑو ں زخمی
ایران کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی حملوں میں اب تک 224 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں جب کہ 1277 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔ ان حملوں میں سب سے زیادہ نقصان ایران کے بڑے شہروں میں ہوا ہے۔ دوسری جانب اسرائیل کی ایمرجنسی میڈیکل سروس میگن ڈیوڈ ایڈوم (ایم ڈی اے)کے مطابق وسطی اسرائیل میں ایران کے میزائل حملے میں 3 افراد ہلاک اور 67 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
ایم ڈی اے نے بتایا کہ :
- 30 سالہ خاتون کی حالت تشویشناک ہے۔
- 6 افراد کی حالت مستحکم ہے۔
- باقی تقریبا 60 افراد معمولی زخمی ہوئے ہیں جن میں سے کچھ گھبراہٹ کا بھی شکار ہیں
تنا میں کوئی کمی نہیں، صورتحال انتہائی نازک
اس سارے واقعے سے واضح ہوتا ہے کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ جیسی صورتحال پیدا ہو رہی ہے۔ ایک طرف دونوں ممالک کے درمیان فوجی حملے ہو رہے ہیں تو دوسری طرف سفارتی سطح پر بھی لفظوں کی جنگ جاری ہے۔ ہندوستان سمیت کئی ممالک نے اپنے شہریوں کو الرٹ رہنے اور غیر ضروری سفر سے گریز کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ حالات بدستور کشیدہ ہیں۔