Latest News

آپریشن سندور سے ہل گیا پاکستان کا ایٹمی نظام؟ کرانہ ہلز سے آ رہی چونکا دینے والی خبریں

آپریشن سندور سے ہل گیا پاکستان کا ایٹمی نظام؟ کرانہ ہلز سے آ رہی چونکا دینے والی خبریں

نئی دہلی: بھارت کے سرجیکل ایکشن نے ایک بار پھر دنیا کی توجہ پاکستان کے انتہائی حساس اثاثے یعنی اس کے جوہری ہتھیاروں کی حفاظت پر مبذول کرادی ہے۔ ہندوستانی فوج نے پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر (POK) اور ملک کے اندر سینکڑوں کلومیٹر کے فاصلے پر جن فوجی اڈوں اور ائیر بیسوں کو نشانہ بنایا ان میں سے کچھ کو جوہری آپریشن اور سیکورٹی کے نقطہ نظر سے انتہائی اہم سمجھا جاتا تھا۔
ایئربیسز بالخصوص نور خان، رفیقی، مرید کے ، سکھر اور سیالکوٹ بیس کو پہنچنے والے بھاری نقصان نے پاکستان کی دفاعی صلاحیتوں کی کمزوریوںکی پول کھول دی ہے۔ نور خان ایئربیس، جو کہ فوجی لاجسٹکس اور ایئر ایندھن بھرنے کا ایک بڑا مرکز ہے، طویل عرصے سے پاکستان کے جوہری پروگرام سے منسلک ہے۔ سکھر اڈہ براہ راست جوہری ہتھیاروں کے ڈپو کی رینج میں سمجھا جاتا ہے۔
کیا ایٹمی ہتھیار محفوظ ہیں؟ دنیا بھر میں تشویش کا ماحول
اس حملے کے بعد نہ صرف پاکستان بلکہ امریکہ، یورپ اور دیگر عالمی طاقتوں میں بھی یہ سوال گونجنے لگا ہے کہ کیا پاکستان اپنے ایٹمی ہتھیاروں کی حفاظت کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے؟ پاکستان کی تاریخ میں دہشت گردوں کی خطرناک پناہ گاہوں اور غیر ذمہ دارانہ فوجی قیادت نے امریکہ سمیت کئی ممالک کو یہ ہتھیار غلط ہاتھوں میں جانے کے خوف سے دوچار کر رکھا ہے۔ اس خدشے کو اس وقت مزید تقویت ملی جب سوشل میڈیا پر یہ بحث شروع ہوئی کہ پاکستان میں ایک امریکی نیوکلیئر ایمرجنسی سپورٹ ایئر کرافٹ دیکھا گیا ہے - ممکنہ طور پر کسی ایمرجنسی کی وجہ سے۔
بھارت کا واضح بیان: ’ایٹمی اڈوں پر حملہ نہیں کیا گیا‘
جب میڈیا نے بھارتی فوج سے پوچھا کہ کیا جوہری ہتھیاروں کی تنصیبات پر بھی حملہ کیا گیا تو ایئر مارشل اے کے۔ بھارتی نے واضح کیاہم نے کیرانہ پہاڑیوں پر حملہ نہیں کیا تھا۔ یہ ان اہداف کی فہرست میں نہیں تھا جن کا ہم نے عوامی طور پر انکشاف کیا تھا۔ لیکن یہ وضاحت ان قیاس آرائیوں کو مکمل طور پر ختم نہیں کر سکتی، خاص طور پر جب بین الاقوامی مانیٹرنگ ایجنسیوں کی بڑھتی ہوئی سرگرمی دیکھی جا رہی ہے۔
پاکستان کی بے بسی اور امریکہ کا مفاد
بھارت کے حملے کی وجہ سے ہر طرف سے گھرا ہوا پاکستان اب اس قدر کمزور پوزیشن میں ہے کہ اسے امریکی فوجی مدد کے بدلے اپنی سٹریٹجک تنصیبات کے حوالے کرنا پڑ سکتا ہے۔ برسوں سے امریکا پاکستان کے ایئربیسز کو استعمال کرنا چاہتا ہے لیکن چین کے دباو¿ اور ملکی دباو¿ کے باعث پاکستان نے ہمیشہ ایسا کرنے سے گریز کیا ہے۔ اب موجودہ حالات میں امریکہ کو وہ موقع نظر آ رہا ہے جس کا وہ طویل عرصے سے انتظار کر رہا تھا – پاکستان کی مجبوری سے فائدہ اٹھانا۔
دنیا کی نظریں پاکستان پر ہیں لیکن بھارت کو اپنی حکمت عملی پر یقین ہے۔
ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل کنول جیت سنگھ ڈھلوں کا کہنا ہے کہ جوہری ہتھیاروں کی حفاظت عالمی ذمہ داری ہے، پاکستان کو ثابت کرنا ہو گا کہ وہ یہ ذمہ داری پوری کر سکتا ہے، بصورت دیگر بین الاقوامی معائنے کو فعال کرنا پڑے گا۔
 



Comments


Scroll to Top