ڈھاکہ: بنگلہ دیش کی سیاست ایک بار پھر زبردست ہلچل کا شکار ہے۔ ملک کے سابق صدر محمد عبدالحمید نے آدھی رات کو خفیہ طور پر تھائی لینڈ فرار ہو کر سب کو حیران کر دیا۔ حیران کن بات یہ رہی کہ انہوں نے اتنی جلد بازی میں ملک چھوڑ ا کہ ڈھاکہ ایئرپورٹ سے وہیل چیئر پر صرف لنگی اور چپل پہنے فلائٹ لی۔ 2013 سے 2023 تک بنگلہ دیش کے صدر رہنے والے 81 سالہ عبدالحمید کو اس وقت قتل اور بدعنوانی کے کئی سنگین مقدمات کا سامنا ہے۔ وہ وزیر اعظم شیخ حسینہ کی عوامی لیگ پارٹی کے سینئر رہنما بھی رہ چکے ہیں۔ قابل ذکر ہے کہ عوامی لیگ پر حال ہی میں پابندی عائد کی گئی تھی اور پارٹی کے کئی اعلیٰ رہنماوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جا رہی ہے۔
رات 3 بجے ملک چھوڑ کر تھائی لینڈ روانہ
مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق عبدالحمید رات 3 بجے تھائی ایئرویز کی پرواز سے تھائی لینڈ کے لیے روانہ ہوئے ، جو کہ عیاشی کا مرکز ہے۔ وہ اتنی جلدی میں تھے کہ ڈھاکہ ایئرپورٹ پر وہیل چیئر پر لنگی اور چپل پہنے نظر آئے ۔ کچھ نیوز پورٹلز نے ان کی تصاویر بھی شیئر کی ہیں۔ ان کے جانے کے بعد عبوری حکومت نے فوری ایکشن لیتے ہوئے ہوائی اڈے کے متعدد اہلکاروں کو معطل کر دیا اور ایک اعلیٰ سطحی انکوائری کمیٹی تشکیل دی گئی۔ یہ کمیٹی اس بات کا جائزہ لے گی کہ اتنے بڑے ملزم کو کیسے خاموشی سے ملک چھوڑنے کی اجازت ملی۔
قتل کیس میں شریک ملزمہ حسینہ سمیت کئی ملزم
حامد کے خلاف رواں سال جنوری میں قتل کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ ڈھاکہ ٹریبیون کے مطابق ان کے ساتھ شیخ حسینہ، ان کی بہن شیخ ریحانہ، بیٹی صائمہ ویزد پتل اور داماد سجیب وازید جوئی کے نام بھی اس کیس میں شامل ہیں۔ یہ مقدمہ احتجاج کے دوران اس وقت درج کیا گیا جب عوامی لیگ کی حکومت کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاج شروع ہوا اور پولیس کی کارروائی میں متعدد افراد کی جانیں گئیں۔ اس کے بعد حامد سمیت پارٹی کے کئی سینئر رہنماو¿ں پر انسانی حقوق کی خلاف ورزی، قتل اور بدعنوانی کے الزامات لگے۔
علاج یا پلان
جہاں حامد کے اہل خانہ کا دعویٰ ہے کہ وہ صرف علاج کے لیے تھائی لینڈ گئے ہیں، تاہم ان کے سیاسی مخالفین اسے قانونی کارروائی سے بچنے کی کوشش قرار دے رہے ہیں۔ عبوری حکومت نے معاملے کی تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ قانون سے بھاگنے والوں کو بخشا نہیں جائے گا۔ عبدالحمید کے بھاگنے سے یہ واضح ہو گیا ہے کہ بنگلہ دیش میں سیاسی بحران گہرا ہوتا جا رہا ہے۔ شیخ حسینہ اور ان کی پارٹی کے کئی اعلیٰ رہنما یا تو ملک چھوڑ چکے ہیں یا پھر مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں۔ عبوری حکومت پر اب ملک میں احتساب اور شفافیت لانے کا دباو¿ ہے۔