اسلام آباد: پاکستان کی ایک مقامی عدالت نے 9 مئی کے تشدد سے متعلق مقدمات میں سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشری بی بی کی عبوری ضمانت 27 جنوری 2026 تک بڑھا دی ہے۔ یہ جانکاری پاکستانی اخبار ڈان کی رپورٹ میں دی گئی ہے ۔ یہ حکم ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محمد افضل مجوکا نے قبل از گرفتاری ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کے دوران جاری کیا۔ عمران خان اور بشری بی بی کی جانب سے وکیل شمسا کیانی عدالت میں پیش ہوئیں۔
تاہم عمران خان کی عدالت میں غیر حاضری کے باعث ضمانت کی درخواستوں پر دلائل نہیں سنے جا سکے۔ اسی کو مدنظر رکھتے ہوئے عدالت نے سماعت ملتوی کرتے ہوئے اگلی تاریخ پر عمران خان کی ذاتی یا ویڈیو لنک کے ذریعے حاضری یقینی بنانے کی ہدایت دی۔ عمران خان پر 9 مئی کے تشدد سے متعلق مقدمات کے علاوہ قتل کی کوشش اور جعلی رسیدیں جمع کرانے جیسے کئی دیگر مقدمات بھی درج ہیں۔ جبکہ بشری بی بی کے خلاف توشہ خانہ سے متعلق مبینہ جعلی دستاویزات کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ ایک دوسرے مقدمے میں ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج چوہدری عامر ضیا نے بھی بشری بی بی کی عبوری ضمانت میں توسیع کرتے ہوئے سماعت 27 جنوری تک ملتوی کر دی۔ ان کے خلاف رامنا تھانے میں پرامن اجتماع اور عوامی نظم و ضبط کے قانون کے تحت مقدمہ درج ہے۔
اس دوران پی ٹی آئی نے جیل انتظامیہ پر سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔ پارٹی کا کہنا ہے کہ اڈیالہ جیل انتظامیہ عمران خان کو ان کے وکلاء سے ملاقات اور توشہ خانہ ٹو کیس میں اپیل کے لیے ضروری پاور آف اٹارنی پر دستخط کرنے سے روک رہی ہے۔ پی ٹی آئی نے اسے انصاف تک رسائی میں جان بوجھ کر رکاوٹ قرار دیتے ہوئے کہا کہ پنجاب جیل قواعد 1978 کے تحت ہر قیدی کو اپنے وکیل سے ملاقات اور قانونی دستاویزات پر دستخط کرنے کا حق حاصل ہے۔ پارٹی نے اسے آئین کے آرٹیکل 10 اے، 4، 9 اور 25 کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔