Latest News

پاک - افغان امن مذاکرات پھر شروع، سرحدی کشیدگی کم کرنے پر مرکوز رہے گی بات چیت

پاک - افغان امن مذاکرات پھر شروع، سرحدی کشیدگی کم کرنے پر مرکوز رہے گی بات چیت

اسلام آباد: پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان جمعرات کو استنبول میں امن مذاکرات دوبارہ شروع ہو رہے ہیں، جن کا مقصد سرحد پار دہشت گردی کے مسئلے سے نمٹنا اور دونوں فریقوں کے درمیان کشیدگی کو مزید بڑھنے سے روکنا ہے۔ سرحد پر تعینات فوجیوں کے درمیان 11 اکتوبر کو ہونے والی جھڑپ میں دونوں جانب سے  جانی نقصان ہوا تھا۔ پاکستان کا دعوی ہے کہ اس جھڑپ میں کم از کم 206 افغان طالبان اور 110 تحریک طالبان پاکستان(ٹی ٹی پی)کے ارکان مارے گئے تھے، جبکہ پاکستان کے 23 فوجی بھی ہلاک ہوئے تھے۔
دونوں فریقوں کے درمیان 15 اکتوبر کو جنگ بندی پر اتفاق ہوا تھا، جسے 19 اکتوبر کو دوحہ اور 25  اکتوبر کو استنبول میں ہونے والے مذاکرات کے دوران آگے بڑھا دیا گیا تھا۔ عارضی جنگ بندی اب بھی مؤثر ہے، لیکن دونوں فریقوں کے حکام کے بیانات اور سوشل میڈیا پر باہمی تلخی واضح نظر آ رہی ہے۔ استنبول میں ہونے والے مذاکرات ناکامی کے دہانے پر تھے، لیکن ترکی کی مداخلت سے صورتحال سنبھل گئی اور ایک اور دور کی بات چیت پر اتفاق ہو گیا، جس کے لیے دونوں ممالک کے حکام استنبول پہنچ چکے ہیں۔
تیسرے دور کے مذاکرات میں پاکستان کا ایک وفد "انٹر سروسز انٹیلی جنس" (آئی ایس آئی)کے ڈائریکٹر جنرل اور قومی سلامتی کے مشیر لیفٹیننٹ جنرل عاصم ملک کی قیادت میں حصہ لے رہا ہے۔ وفد میں فوج، خفیہ ایجنسیوں اور وزارت خارجہ کے سینئر حکام شامل ہیں۔ ان مذاکرات کی میزبانی ترکی اور قطر مشترکہ طور پر کر رہے ہیں۔ افغان طالبان کے وفد میں "خفیہ ڈائریکٹوریٹ" (جی ڈی آئی)کے سربراہ عبد الحق واثق، نائب وزیر داخلہ رحمت اللہ نجیب، طالبان کے ترجمان سہیل شاہین، انس حقانی، قہار بلخی، ذاکر جلالی اور انقرہ میں افغانستان کے نگران سفیر شامل ہیں۔ مذاکرات دو دن تک جاری رہنے کی توقع ہے۔
 



Comments


Scroll to Top