نیشنل ڈیسک: بہار کے وزیراعلیٰ نتیش کمار نے منگل کے روز راشٹریہ جنتا دل(آر جے ڈی)کے سربراہ لالو پرساد پر سخت حملہ کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اقتدار میں رہتے ہوئے "خواتین کے لیے کچھ نہیں کیا" اور چارہ گھوٹالے میں چارج شیٹ داخل ہونے کے بعد استعفیٰ دینے کی نوبت آئی، تو اپنی بیوی رابڑی دیوی کو ہی وزیراعلی بنا دیا۔ جنتا دل (یونائیٹڈ)کے صدر کمار نے مظفرپور ضلع کے میناپور اسمبلی حلقے میں نیشنل ڈیموکریٹک الائنس (این ڈی اے)کی پہلی انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے آر جے ڈی کے صدر کو نشانے پر لیا۔ انہوں نے کہا کہ آر جے ڈی کے ساتھ دو بار ہوئے اتحاد کے تجربے سے وہ "مایوس" ہو گئے اور اب این ڈی اے کے ساتھ مستقل طور پر بنے رہنے کا عہد کیا ہے۔
خواتین کے بااختیار بنانے کے حوالے سے اپنی حکومت کے اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے کمار نے کہا کہ ان کی حکومت نے بڑی تعداد میں سیلف ہیلپ گروپس (ایس ایچ جی) بنائے ہیں اور حال ہی میں شروع کی گئی 'وزیراعلی خواتین روزگار اسکیم' کے تحت ایک کروڑ سے زائد مستفیدین کے کھاتوں میں ہر ایک کو دس ہزار روپے کی رقم بھیجی گئی ہے۔ انہوں نے لالو پرساد کا نام لیے بغیر کہا کہ جو لوگ پہلے اقتدار میں تھے، کیا انہوں نے خواتین کے لیے کچھ کیا؟ انہیں اس کی کوئی پرواہ نہیں تھی۔ جب سات سال وزیراعلی رہنے کے بعد استعفیٰ دینا لازمی ہو گیا، تو بیوی کو وزیراعلی بنا دیا۔
لالو پرساد 1990 سے 1997 تک بہار کے وزیراعلی رہے تھے۔ ان کے استعفیٰ کے بعد ان کی بیوی رابڑی دیوی کو وزیراعلیٰ بنایا گیا تھا۔ اس وقت یہ قدم خاصا متنازعہ رہا تھا۔ کمار نے یاد دلایا کہ انہوں نے 2005 میں بی جے پی کے ساتھ مل کر آر جے ڈی کو اقتدار سے باہر کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ آر جے ڈی کے ساتھ 2015 اور 2022 میں ہوئے دونوں اتحاد دو سال سے بھی کم چلے۔ ان کا کہنا تھا کہ حالات کے باعث مجھے ان کے ساتھ جانا پڑا، لیکن جلد ہی احساس ہو گیا کہ وہ کسی کام کے نہیں ہیں۔ اب میں ہمیشہ کے لیے این ڈی اے میں واپس آ گیا ہوں۔ کمار نے ریاست میں بنیادی ڈھانچے، تعلیم اور صحت کے شعبے میں اپنی حکومت کی جانب سے کی گئی کوششوں کا بھی ذکر کیا اور مرکز میں وزیراعظم نریندر مودی کی قیادت والی حکومت کے تعاون کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ بہار میں پہلے دہشت کا ماحول تھا۔ مجرموں کو اقتدار سے تحفظ حاصل تھا۔ لیکن اب سب دیکھ سکتے ہیں کہ حالات کتنے بدل گئے ہیں۔ یہاں تک کہ ہندو-مسلمان تنازعات بھی کم ہوئے ہیں، کیونکہ ہم نے دونوں برادریوں کے مذہبی مقامات کی حفاظت جیسی ضروریات پر حساسیت کا مظاہرہ کیا ہے۔