انٹر نیشنل ڈیسک: نیپال میں تیزی سے بدلتے ہوئے سیاسی حالات کے درمیان جمعہ کی رات ایک بڑا فیصلہ سامنے آیا۔ صدر رام چندر پوڈیل نے وزیر اعظم سشیلا کارکی کی سفارش پر نمائندہ سبھا (پارلیمنٹ)کو بھنگ (تحلیل ) کر دیا ہے۔ یہ فیصلہ ایسے وقت آیا ہے جب ملک مسلسل سیاسی عدم استحکام، نوجوانوں کے احتجاج اور بدعنوانی کے الزامات سے دوچار تھا۔
پارلیمنٹ تحلیل، انتخابات کی تاریخ کا اعلان
صدارتی دفتر سے جاری کردہ سرکاری بیان کے مطابق: پارلیمنٹ کو 12 ستمبر 2025 رات 11 بجے سے تحلیل کر دیا گیا ہے۔ نئے پارلیمانی انتخابات 21 مارچ 2026 کو کرائے جائیں گے۔ نئی حکومت کو چھ ماہ میں انتخابات کرانے کی آئینی ذمہ داری دی گئی ہے۔
سشیلا کارکی بنیں نیپال کی پہلی خاتون وزیر اعظم
اس سیاسی رد و بدل کے تحت سابق چیف جسٹس سشیلا کارکی نے جمعہ کی رات نیپال کی پہلی خاتون وزیر اعظم کے طور پر حلف اٹھایا۔
- کارکی ایک عبوری حکومت کی قیادت کریں گی۔
- صدر پوڈیل نے انہیں آئینی دفعات کے تحت مقرر کیا ہے۔
- حلف برداری کی تقریب میں چیف جسٹس، آرمی چیف، سفارت کار، اعلی افسران اور کچھ سیاسی رہنما موجود تھے۔
سابق وزیر اعظم بابو رام بھٹرائی اس پروگرام میں موجود واحد سابق وزیر اعظم تھے۔
کیوں دینا پڑا کے پی شرما اولی کو استعفیٰ؟
وزیر اعظم کے پی شرما اولی کو عوامی شدید مخالفت، خاص طور پر جین زی (Gen Z) نوجوانوں کے مظاہروں کے سبب منگل کو استعفی دینا پڑا۔ مظاہرین نے حکومت پر بدعنوانی، سوشل میڈیا پر پابندی اور ملازمتوں میں اقربا پروری جیسے سنگین الزامات عائد کیے۔
احتجاج کے دوران ملک بھر میں پرتشدد مظاہرے ہوئے، جن میں کم از کم 51 افراد ہلاک ہوئے، جن میں ایک بھارتی شہری بھی شامل تھا۔ اس کے بعد صدر نے اہم سیاسی جماعتوں، قانونی ماہرین اور سول سوسائٹی کے ساتھ مشاورت کے بعد عبوری وزیر اعظم مقرر کرنے کا فیصلہ کیا۔
جین زی (جنرل زیڈ) نوجوانوں نے منائی فتح کی خوشی
جیسے ہی سشیلا کارکی کی تقرری کی خبر عام ہوئی، کٹھمنڈو میں واقع صدارتی محل شیتل نیواس کے باہر بڑی تعداد میں Gen Z مظاہرین نے خوشی سے نعرے بازی کی اور جشن منایا۔ یہ وہی نوجوان ہیں جو 1997 سے 2012 کے درمیان پیدا ہوئے ہیں اور حالیہ مہینوں میں نیپال میں سماجی اصلاحات اور شفافیت کے مطالبات کے حوالے سے سب سے زیادہ متحرک رہے ہیں۔ ان کے مطالبات میں بدعنوانی پر قابو پانا، سوشل میڈیا پر عائد پابندیاں ختم کرنا اور سرکاری احتساب شامل تھے۔
نیپال کے لیے آگے کا راستہ
نیپال اس وقت ایک حساس اور عبوری دور سے گزر رہا ہے۔ ایک طرف عوام کی غصے بھری آواز، تو دوسری طرف حکومت کی آئینی مجبوریاں۔ اس دوران، سشیلا کارکی کی تقرری کو ایک مثبت اشارے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے کہ نیپال میں سنجیدہ سیاسی اصلاحات اور عوامی مکالمے کے امکانات اب بڑھ رہے ہیں۔