نئی دہلی : دہلی کے شاہین باغ میں شہریت ترمیمی قانون ( سی اے اے )کے خلاف دو ماہ سے زائد عرصے سے احتجاجی مظاہرہ جاری ہے ۔ جس کی وجہ سے کالندی کنج راستہ بند ہے۔ مظاہرین سے سپریم کورٹ کی جانب سے مقرر مصالحت کاروں نے مسلسل تین دن تک بات چیت کی اور مسئلہ کا حل نکالنے کی کوشش کی۔ تاہم، ابھی تک بات چیت کسی نتیجے تک نہیں پہنچ پائی ہے اور شاہین باغ کا راستہ نہیں کھل پایا ہے۔ سپریم کورٹ کی طرف سے مقرر مصالحت کاروسینئر وکیل سنجے ہیگڑے اور وکیل سادھنا رام چندرن جمعہ کو تیسرے دن بھی شام 6:30 بجے مظاہرین سے بات چیت کے لئے شاہین باغ پہنچے، لیکن کوئی بات نہیں بن پائی۔
جمعہ کو شاہین باغ پہنچیں سینئر ایڈوکیٹ سادھنا رام چندرن نے مظاہرین سے سوال کیا کہ آپ لوگوں نے صرف ایک روڈ بند کیا ہے، تو دوسری روڈ کو کس نے بند کیا ہے؟ اس پر مظاہرین نے کہا کہ ہم یہاں پر دھرنے پر بیٹھے ہیں اور اپنی حفاظت کے لئے روڈ بند کیا ہے۔مظاہرین کا کہنا ہے کہ روڈ پوری طرح سے بندہونے کے باوجود ایک مرتبہ وہاں فائرنگ ہو چکی ہے اور اگر ایک طرف کا راستے کھل گیا تو ان کی سکیورٹی کو مزید خطرہ لاحق ہو سکتا ہے ۔
مظاہرین نے کہا کہ اگر دہلی پولیس ہمیں تحفظ دینے کی یقین دہانی کرائے ، تو ہم راستہ کھول سکتے ہیں۔ اس پر دہلی پولیس نے فوراً کہہ دیا کہ ہم مظاہرین کو مکمل تحفظ دیں گے۔ اگرچہ بعد مظاہرین راضی نہیں ہوئے اور کہا کہ ہم کو دہلی پولیس پر اعتماد نہیں ہیں۔ دہلی پولیس تحریر میں سیکورٹی دینے کا وعدہ کرے۔ ساتھ ایس ایچ او ، اے سی پی اور بیٹ کانسٹیبل کی ذمہ داری طے ہو اور کوئی نا خوشگوار واقعہ پیش آنے کی صورت میں ان کے خلاف کارروائی کی جائے اور انہیں برخاست کیا جائے ۔سپریم کورٹ بھی ہماری سکیورٹی کو لیکر حکم دے ۔مظاہرین نے کہا کہ آسام میں این آرسی نافذ ہوا تو جن لوگوں کے پاس کاغذات نہیں تھے ان کی زمین چلی گئی ۔
مظاہرین کی بات سننے کے بعد سنجے ہیگڑے نے کہا کہ ' ہم نے بات سنی ہے ، اس کو ہم سپریم کورٹ تک پہنچائیں گے ۔میں حکومت کا آدمی نہیں ہوں ، اس لئے کوئی فیصلہ لینے کا اختیار مجھے نہیں ہے۔اس طرح تین دن کی بات چیت کے با وجود شاہین باغ میں راستہ کھولنے کو لے کر کوئی بات نہیں بنی۔