حیدرآباد:سابق کرکٹر اور کانگریس کے سینئر قائدمحمد اظہرالدین نے جمعہ کوتلنگانہ کابینہ میں وزیر کے طور پر حلف اٹھایا حلف برداری کی یہ سادہ تقریب راج بھون، حیدرآبادمیں منعقد ہوئی جہاں گورنر جشنودیو ورمانے انہیں عہدے اور رازداری کا حلف دلایا اظہرالدین کی شمولیت کے ساتھ ہی وہ ریاستی کابینہ کے 16ویں وزیر بن گئے ہیں کابینہ میں 18 وزرائ تک کی گنجائش موجود ہے حلف برداری کی تقریب میں وزیراعلیٰ ریونت ریڈی اور دیگر اہم قائدین موجود تھے۔محمد اظہرالدین نے انگریزی میں خدا کے نام پر حلف لیا۔
اظہرالدین کی کابینہ میں شمولیت ایک ایسے وقت ہوئی ہے جب تلنگانہ کانگریس نے پارٹی کی اعلیٰ قیادت سے درخواست کی تھی کہ کابینہ میں اقلیتی نمائندگی دی جائے کیونکہ اب تک ریونت ریڈی کابینہ میں کوئی اقلیتی وزیر موجود نہیں تھا۔ اس طرح، اظہرالدین،ریونت ریڈی کابینہ کے پہلے اقلیتی وزیر بن گئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق کانگریس قیادت کا اظہرالدین کو شامل کرنے کا قدم ممکنہ طور پر آنے والے بہار اسمبلی انتخابات کے پیش نظرہو سکتا ہے، جہاں مسلم رائے دہندے ایک مضبوط ووٹنگ بلاک کی حیثیت رکھتے ہیں۔
جاریہ سال اگست میں تلنگانہ حکومت نے محمد اظہرالدین کو گورنر کے کوٹہ کے تحت قانون ساز کونسل کیلئے نامزد کیا تھا، تاہم ان کی تقرری پر ابھی تک گورنر جشنودیوورما کی منظوری باقی ہے۔
قبل ازیں محمد اظہرالدین نے 2023 کے اسمبلی انتخابات میں جوبلی ہلزحلقہ سے کانگریس کے امیدوار کے طور پر انتخاب لڑا تھا، لیکن انہیں کامیابی حاصل نہیں ہوئی تھی۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ فیصلہ جوبلی ہلز اسمبلی حلقہ کے ضمنی انتخابات کی پرزور انتخابی مہم کے دوران سامنے آیا ہے، جہاں مسلم اقلیتوں کے ووٹوں کی بڑی تعداد موجود ہے۔
حیدرآباد کا جوبلی ہلز ضمنی انتخاب حکمراں کانگریس پارٹی کے لئے ایک وقار کا مسئلہ بن گیا ہے۔ پارٹی ہر ممکن کوشش کر رہی ہے کہ یہ نشست اس کے ہاتھ آئے۔ چونکہ اس حلقہ میں مسلم ووٹروں کی بڑی تعداد ہے جو کسی بھی امیدوار کی کامیابی یا ناکامی کا فیصلہ کرسکتی ہے، اس لئے کانگریس نے اقلیتی ووٹ بینک کو مستحکم کرنے کے لئے اظہرالدین کو کابینہ میں شامل کیا ہے۔
بی آرایس کے رکن اسمبلی ماگنٹی گوپی ناتھ کی موت کے بعد جوبلی ہلز اسمبلی حلقہ کا ضمنی انتخاب ناگزیر ہوگیا ہے۔
اظہرالدین کوکابینہ میں شامل کرنے کا یہ اقدام اقلیتی طبقات کو مطمئن کرنے کی ایک کوشش کے طور پر بھی دیکھا جا رہا ہے، کیونکہ وہ کابینہ میں نمائندگی نہ ملنے پر ناخوش تھے۔ فی الحال کانگریس پارٹی کے کسی مسلم ایم ایل اے کو کابینہ میں شامل نہیں کیا گیا ہے۔
وزیراعلی ریونت ریڈی نے 7 دسمبر 2023 کو اسمبلی انتخابات میں بھارت راشٹرا سمیتی (بی آر ایس) کو شکست دینے کے بعد حلف اٹھایا تھا۔ پہلی کابینہ بھی اسی دن تشکیل دی گئی تھی۔ رواں سال جون میں پہلی توسیع کے دوران تین وزرائ جی۔ ویوک وینکٹ سوامی، اے لکشمن کمار اوروی سری ہری کو شامل کیا گیا تھا، جن میں سے پہلے دو دلت اور تیسرے پسماندہ طبقات سے تعلق رکھتے ہیں۔
سابق ہندوستانی کرکٹ کپتان اظہرالدین نے سیاست میں قدم 2009 میں رکھا، جب وہ مرادآباد سے کانگریس کے ٹکٹ پر لوک سبھا کے لیے منتخب ہوئے تاہم، 2014 کے انتخابات میں انہیں راجستھان کی ٹونک سوائی مادھوپور سیٹ سے بی جے پی امیدوار کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ 2018 میں انہیں تلنگانہ پردیش کانگریس کمیٹی کا کارگزار صدر مقرر کیا گیا اور 2023 میں انہوں نے جوبلی ہلز اسمبلی نشست سے اپنی قسمت آزمائی۔
حکومت نے اس سے قبل اگست میں اظہرالدین اور تلنگانہ کو ریاست کا درجہ دلانے کیلئے چلائی گئی تحریک میں سرگرم رول اداکرنے والے تلنگانہ جناسمیتی پارٹی کے سربراہ پروفیسرکودنڈارام کے نام کی گورنر کے کوٹہ کے تحت قانون ساز کونسل کے لئے منظوری دی تھی۔
محمد اظہرالدین کی کابینہ میں شمولیت کے بعد سیاسی ہلچل تیز ہوگئی ہے۔ بی جے پی نے الزام لگایا کہ یہ اقدام انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ہے جو جوبلی ہلز اسمبلی ضمنی انتخابات کے دوران نافذ ہے۔ پارٹی کے مطابق کانگریس حکومت کا یہ فیصلہ اقلیتی ووٹوں کو راغب کرنے کی کوشش ہے۔
دوسری جانب ریاست کی اصل اپوزیشن بی آرایس کے کارگزارصدر و سابق وزیرکے ٹی راما راو نے کہا کہ اظہرالدین کو کابینہ میں شامل کرنا کانگریس کا آخری حربہ ہے تاکہ اقلیتی رائے دہندوں کو جو حلقہ میں بڑی تعداد میں ہیں کو اپنی جانب راغب کیا جا سکے۔