بھوپال : جمعیت علمائے ہند کے قومی صدر مولانا ارشد مدنی کے حالیہ بیان پر مدھیہ پردیش کے وزیر وشواس سارنگ نے سخت پلٹ وار کیا ہے۔ وزیر سارنگ نے کہا کہ مدنی جیسے غدارِ وطن کو ملک کے نظام پر سوال اٹھانے کا حق نہیں ہے۔
وشواس سارنگ نے کانگریس اور اپوزیشن پرتشٹی کرن کی سیاست کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ آزادی کے بعد سے ہی مسلمان نوازی کی سیاست کو کانگریس نے بڑھاوا دیا، اور مدنی بھی اسی سیاست کو آگے بڑھا رہے ہیں۔ وزیر سارنگ نے کہا کہ اتنے حساس مسئلے پر سیاست کرنا اور براہِ راست دہشت گردی سے جڑے شخص کی مثال دینا یہ ظاہر کرتا ہے کہ مدنی ملک کی تاریخ کو بھول رہے ہیں۔ ملک کی مٹی میں ایسے مسلمان چہرے بھی ہیں جنہیں احترام اور پہچان ملی ہے۔ ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام ملک کے صدر بنے، ان کے مذہب کو دیکھ کر کسی نے امتیاز نہیں کیا۔
انہوں نے آگے کہا کہ مدنی کا بیان ملک کو بانٹنے والا ہے اور وہ اپنے سیاسی اثر کے لیے تشٹی کرن کی لائن پر چل رہے ہیں، جسے برداشت نہیں کیا جائے گا۔ وشواس سارنگ نے مدنی پر سنگین الزام لگاتے ہوئے کہا کہ مدنی کے بیان کی جانچ ہونی چاہیے۔ ان کا بھی دہشت گردی اور غداری سے تعلق رہا ہے، اس لیے ان پر کارروائی ضروری ہے۔ وزیر کے اس سخت بیان کے بعد ریاست کی سیاست میں ایک بار پھر نیا تنازع کھڑا ہو گیا ہے۔
بتا دیں کہ مولانا ارشد مدنی نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ لندن یا نیویارک میں مسلمان میئر بن سکتے ہیں، لیکن ہندوستان میں مسلمان کے لیے یونیورسٹی کا وائس چانسلر بن پانا بھی مشکل ہوتا ہے۔ آئی اے ایس نیاز خان نے اس بیان کو بالکل غلط قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہندوستان میں تعلیم اور صلاحیت رکھنے والوں کے لیے کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔