Latest News

کسی بھی تحریک کو طاقت کے زور سے کچلا نہیں جا سکتا:  مولانا ارشد مدنی

کسی بھی تحریک کو طاقت کے زور سے کچلا نہیں جا سکتا:  مولانا ارشد مدنی

نئی دہلی: گزشتہ شب جامعہ کے طلبا ء وطالبات کے ساتھ دہلی پولس کے وحشیانہ سلوک کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے جمعیت علما ء ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی نے آج اپنے ایک بیان میں کہا کہ ہم تشدد کے خلاف ہیں خواہ وہ کسی بھی شکل میں ہو، لیکن قانون کی دہائی دیکر اور امن وامان قائم کرنے کی آڑ میں دہلی پولیس نے جامعہ کیمپس کے اندر گھس کر نہتے طلبا ء وطالبات کے ساتھ جو کیا وہ ظلم اور جبر ہے اور ہم اس کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ احتجاج شہریوں کا جمہوری حق ہے، رہا سوال یہ کہ احتجاج کے دوران تشدد کیوں ہوا اور اس کے پیچھے کون ہے؟ اس کی آزادانہ اور منصفانہ تحقیق ہونی چاہئے، مولانا مدنی نے کہا کہ جامعہ کے طلباء  شہریت ترمیمی قانون کے خلاف پچھلے کئی روز سے پرامن احتجاج کر رہے تھے اور پولیس  اپنی عادت کے مطابق ان کے ساتھ بے رحمانہ سلوک کر رہی تھی اس وقت طلباء نے قانون اپنے ہاتھ میں کیوں نہیں لیا؟ تب کسی طرح کا کوئی تشدد کیوں نہیں ہوا؟ یہ وہ سوال ہے جس کا دہلی پولس کے پاس کوئی جواب نہیں ہے۔
مولانا مدنی نے کہا کہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف تنہا جامعہ یا علی گڑھ میں ہی احتجاج نہیں ہو رہا ہے بلکہ اس قانون کے خلاف پورے ملک میں ہندومسلم، سکھ عیسائی مل کر شدید احتجاج کر رہے ہیں، مولانا مدنی نے کہا کہ یہ قانون ہندومسلم کا مسئلہ ہرگز نہیں ہے بلکہ ملک کی آزادی کے بعد بنائے ہوئے سیکولر دستور کے مقابلہ ہندو راشٹر بناکر تمام اقلیتوں کو اس کے ماتحت بنانے کا مسئلہ ہے لیکن انتظامیہ ایک سازش کے تحت اس کو ہندومسلم بنانے کی کوشش کر رہی ہے، حالانکہ پورے ملک میں اس سیاہ قانون کے خلاف لوگ مذہب سے اوپر اٹھ کراحتجاج کر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جامعہ طلبا ء کے ساتھ ہوئے وحشیانہ سلوک کے خلاف اب پورے ملک کی یونیورسٹیوں اور دوسرے تعلیمی اداروں کے طلبا ء سراپا احتجاج بن کر ان سے اظہار یکجہتی کر رہے ہیں اور یہی ہمارے ملک کی جمہوریت کی روح ہے اور یہی یکجہتی اور اتحاد کا وہ جذبہ ہے جسے کچھ لوگ ختم کرنے کی پے درپے سازشیں کر رہے ہیں، انہوں نے یہ بھی کہا کہ احتجاج ہمارا جمہوری حق ہے اور احتجاج کے دوران کسی بھی طرح کے تشدد سے گریز کیا جانا چاہئے اور اس بات کا بھی لحاظ رکھاجانا چاہئے کہ اس سے عام لوگوں کو کسی طرح کی کوئی تکلیف نہ ہو، دنیا کی تاریخ بتاتی ہے کہ کسی بھی تحریک کو طاقت کے زور سے کچلا نہیں جاسکتا۔
 



Comments


Scroll to Top