انٹر نیشنل ڈیسک: ایران کی جنوبی بندرگاہ شاہد راجائی میں 26 اپریل 2025 بروز ہفتہ ایک زوردار دھماکہ ہوا جس میں کم از کم 8 افراد ہلاک اور 700 سے زائد زخمی ہوئے۔ یہ دھماکہ بندر عباس کے قریب اس بندر گاہ کے سینا کنٹینر یارڈ میں ہوا، جو ایران کی سب سے بڑی تجارتی بندرگاہ ہے اور اسٹریٹجک آبنائے ہرمز کے قریب واقع ہے۔
دھماکے کی وجہ اور اثر
ابتدائی اطلاعات کے مطابق دھماکہ ایک چھوٹی آگ کی وجہ سے ہوا جو کئی کنٹینرز تک پھیل گیا۔ ان کنٹینرز میں ممکنہ طور پر خطرناک کیمیکل یا آتش گیر مادے موجود ہیں۔ دھماکے کے بعد لگنے والی آگ اور سیاہ دھواں کئی کلومیٹر دور سے دکھائی دے رہا تھا۔ کئی عمارتیں گر گئیں اور آس پاس کی کھڑکیوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔ دھماکے کی آواز 26 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع جزیرہ قشم تک سنی گئی۔
ایرانی حکام نے واقعے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ نیشنل ایرانی آئل ریفائننگ اینڈ ڈسٹری بیوشن کمپنی نے بتایا کہ دھماکے سے ان کے انفراسٹرکچر پر کوئی اثر نہیں ہوا۔
میزائل ایندھن سے متعلق امکانات
بعض اطلاعات کے مطابق اس دھماکے سے قبل شاہد راجائی پورٹ کو مارچ 2025 میں چین سے سوڈیم پرکلوریٹ کی کھیپ موصول ہوئی تھی۔ یہ کیمیکل ٹھوس راکٹ ایندھن کی تیاری میں استعمال ہوتا ہے اور یہ ایران کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے لیے انتہائی اہم ہے۔ یہ کھیپ دو بحری جہازوں، گولبون اور زائران کے ذریعے لے جایا گیا، جن میں سے گولبون میں 1,000 ٹن سوڈیم پرکلوریٹ لدا تھا۔
ماہرین کا خیال ہے کہ اس کیمیکل کو ایران کے درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائلوں کے لیے ایندھن بنانے کے لیے استعمال کیا جائے گا۔ اس کھیپ کی آمد سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایران اپنے میزائل پروڈکشن پروگرام کو دوبارہ فعال کر رہا ہے، جو اکتوبر 2024 میں اسرائیلی حملوں سے متاثر ہوا تھا۔