National News

مہلا ریزرویشن بل راجیہ سبھا میں اتفاق رائے سے ،پاس،قانون بننے سے اب صرف ایک قدم دور

مہلا ریزرویشن بل راجیہ سبھا میں اتفاق رائے سے ،پاس،قانون بننے سے اب صرف ایک قدم دور

نئی دہلی: لوک سبھا اور ودھان سبھاوں میں مہلاوں کے لئے33فیصد ریزرویشن کے التزام والا 128واں آئینی ترمیمی بل ویروار کو راجیہ سبھا میں چرچا کے بعد اتفاق رائے سے پاس ہوگیا۔ بل کے حق میں 215ممبروں نے ووٹ کیا جبکہ مخالفت میں ایک بھی ووٹ نہیں پڑا۔ اب اس بل کو راشٹرپتی کی منظور کےلئے بھیجا جائے گا۔ راشٹرپتی کی منظوری ملنے کے بعد یہ قانون بن جائے گا۔ حق میں 215 ,مخالفت میں00
غورطلب ہے کہ اس بل کو بدھوار کو ہی لوک سبھا سے منظوری مل گئی تھی۔ اس سے پہلے حکمران اور اپوزیشن کے ممبروں نے اپنی اپنی باتیں رکھیں۔ اس دوران پردھان منتری نریندر مودی بھی راجیہ سبھا میں موجود رہے۔ 
بڑھ جائے گی مہلاوں کی طاقت 
قانون وانصاف کے مرکزی وزیر ارجن رام میگھوال نے بل کو پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ بل مہلا سشکتی کرن سے متعلق بل ہے۔ اس کے قانون بن جانے کے بعد 543ممبروں والی مہلا ممبروں کی تعداد موجودہ (82) سے بڑھ کر 181ہوجائے گی۔ اس کے پاس ہونے کے بعد ودھان سبھاوں میں بھی مہلاوں کےلئے بھی 33فیصد سےٹیں ریزرو ہوجائےںگی۔ انہو ںنے کہاکہ اس بل کو لاگو کرنے کےلئے مردم شماری اور حد بندی کی ضرورت ہوگی۔ انہو ںنے کہاکہ جےسے ہی یہ بل پاس ہوگا تو پھر حد بندی کا کام الےکشن کمیشن طے کرے گا۔ 
مہلا سانسدوں نے کیا سنچالن 
مہلا ریزرویشن بل پر چرچا کے دوران مہلا سانسدوں نے ہاوس کا سنچالن کیا۔ راجیہ سبھا کے چیئرمین جگدیپ دھنکھڑ نے پی ٹی اوشا، جیا بچن(سپا) فوزیہ خان(این سی پی) ڈولا سین(ترنمول کانگرس) کنی موجھی این وی این سومو(ڈی ایم کے) سمیت کئی مہلا سانسدوں کو ڈپٹی چیئرمین تعینات کیا۔ ان مہلا سانسدوں نے چرچا کے دوران باری باری سے ہاوس کی کارروائی کا سنچالن کیا۔ راجیہ سبھا میں بل پر چرچا کےلئے ساڑھے سات گھنٹے کا وقت دیا گیا تھا ، ساتھ ہی کھانے کی چھٹی کا وقت ختم کردیاگیا تھا۔
1996کے بعد سے ساتویں کوشش
 اس بل کو ودھان سبھاوں کی اکثریت کی منظوری کی بھی ضرورت ہوگی۔ مردم شماری کے آنکڑوں کے آدھار پر حد بندی کی قواعد پوری ہونے کے بعد اسے لاگو کیا جائے گا۔ مہلا ریزرویشن بل کو پاس کرانے کےلئے 1996کے بعد سے یہ ساتویں کوشش ہے۔اس وقت بھارت کے 95کروڑ رجسٹرڈ ووٹروں میں تقریباً آدھی مہلائیں ہیں لیکن پارلیمنٹ میں مہلا ممبر صرف 15فیصد ہے جبکہ ودھان سبھاوی میں یہ آنکڑہ 10فیصد ہے۔ مہلاوں کےلئے 33فیصد ریزرویشن پارلیمنٹ کی ایوان بالا اور راجیہ ودھان پریشدوں میں لاگو نہیں ہوگا۔



Comments


Scroll to Top