انٹرنیشنل ڈیسک: روس اور یوکرین کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کا عمل شروع ہونے کے چند گھنٹے بعد ہی روس نے ہفتے کی صبح یوکرین کے دارالحکومت کیف پر زبردست حملہ کیا۔ اس حملے میں ڈرونز اور میزائلوں کا استعمال کیا گیا جس سے شہر بھر میں دھماکوں کی گونج سنائی دی ۔ خوفزدہ شہریوں کو زیر زمین 'سب وے اسٹیشنز' میں پناہ لینی پڑی۔ روس نے ہفتے کی صبح یوکرین کے دارالحکومت پر ڈرونز اور میزائلوں سے زبردست حملہ کیا، جس سے شہر بھر میں دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں اور کیف میں بہت سے لوگ زیر زمین سب وے اسٹیشنوں میں پناہ لینے پر مجبور ہوئے۔
یہ حملہ روس اور یوکرین کے درمیان قیدیوں کا تبادلہ شروع ہونے کے چند گھنٹے بعد ہوا ہے۔ گزشتہ ہفتے استنبول میں ہونے والی میٹنگ میں دونوں فریقوں کے درمیان ہوئے معاہدے کے پہلے مرحلے میں سینکڑوں فوجیوں اور شہریوں کو تبادلہ عمل کے تحت رہا کیا گیا ۔ کیف کی فوجی انتظامیہ کے قائم مقام سربراہ تیمور تکاچینکو نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹیلی گرام پر بتایا کہ ہفتے کی صبح آسمان پر گرے میزائلوں اور ڈرونز کا ملبہ شہر کے کم از کم چار اضلاع میں گرا۔
تکاچینکو کے مطابق، حملے کے بعد چھ افراد کو طبی امداد کی ضرورت تھی، اور کیف کے سولومیانسکی ضلع میں دو جگہوں پر آگ بھڑک اٹھی۔ حملے سے قبل شہر کے میئر وٹالی کلیٹسکو نے کیف کے رہائشیوں کو خبردار کیا تھا کہ 20 سے زیادہ روسی حملہ آور ڈرون کیف کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حملے کے دوران ڈرون کا ملبہ کیف کے ضلع اوبولون میں ایک 'شاپنگ مال' اور رہائشی عمارت پر گرا۔ کلیٹسکو (Klitschko )نے کہا کہ ہنگامی خدمات جائے وقوعہ پر پہنچ چکی ہیں۔
روس اور یوکرین کے درمیان ایک ہزار قیدیوں کا تبادلہ ہونا ہے اور اس کا پہلا مرحلہ جمعہ کو تھا۔ یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا کہ پہلے مرحلے میں 390 یوکرینیوں کو وطن واپس لایا گیا تھا اور توقع ہے کہ ہفتے کے آخر میں مزید لوگوں کو وطن واپس بھیج دیا جائے گا۔ روس کی وزارت دفاع نے کہا کہ اس کو بھی اتنی ہی تعداد میں یوکرین سے قیدی واپس ملے ہیں ۔ یوکرین کے ایک اہلکار نے بتایا کہ یہ تبادلہ بیلاروس کی سرحد کے قریب شمالی یوکرین میں ہوا۔ روسی وزارت دفاع نے بتایا کہ رہا کیے گئے روسیوں کو طبی علاج کے لیے بیلاروس لے جایا گیا ہے۔