نیشنل ڈیسک: کانگرس صدر ملکارجن کھڑگے نے آپریشن سندور کے بعد وزیر اعظم نریندر مودی کی عوامی تقریروں پر تبصرہ کرتے ہوئے ان پر زور دیا کہ وہ خود کی تعریف کے بجائے دشمن پر توجہ مرکوز کریں اور خود کو انتخابی مہم سے دور رکھیں۔ بنگلورو میں نامہ نگاروں سے خطاب کرتے ہوئے کھڑگے نے کہامیں ان کے (مودی) کے تمام بیانات پر رد عمل ظاہر کرنا پسند نہیں کرتا۔ لیکن میری ان سے ایک ہی گزارش ہے کہ اقتدار میں رہنے والوں کو کبھی کبھی اپنا منہ بند رکھنا چاہیے۔
وزیر اعظم کے حالیہ عوامی بیانات اور سیاسی سرگرمیوں پر سوال اٹھاتے ہوئے کھڑگے نے مشورہ دیا کہ مودی کو وقتی طور پر خود کو انتخابی مہم سے دور رکھنا چاہیے۔ انہوں نے کہامودی کو خود کو انتخابات سے دور رکھنا چاہئے اور ملک پر توجہ مرکوز کرنی چاہئے۔ انہیں ملک میں جو کچھ بھی ہوا ہے اسے سمجھنے کے بعد بولنا چاہئے۔ میں بغیر کسی سیاسی اختلاف کے کہہ رہا ہوں کہ وہ (مودی) یہ دعویٰ کرنے کے بجائے دشمن پر توجہ مرکوز کریں کہ ان کے علاوہ کوئی اور ایسا نہیں کر سکتا۔ ہماری مکمل حمایت مسلح افواج کے ساتھ ہے۔ آپریشن سندورسے متعلق پیشرفت کا حوالہ دیتے ہوئے، کھڑگے نے کہا ایک آل پارٹی وفد بیرون ملک بات چیت کرنے کے لئے گیا ہے۔ انہیںواپس آنے دیجیے جب تک وہ واپس نہیں آجاتے، تب تک ادھر ادھر جانا اور تقریریں کرنا مناسب نہیں ہے، انہوں نے کہا۔ راجیہ سبھا میں قائد حزب اختلاف نے کانگریس پارٹی کی ہندوستانی مسلح افواج کو غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کیا۔ کانگرس کے صدر کھڑگے نے بھی وزیر اعظم کے اس بیان پر طنز کیا کہ فوج کو آزادانہ اختیار دیا گیا ہے۔ جب مودی نے کہا ہے کہ انہوں نے فوج کو مکمل اختیار دیا ہے، تو پھر انہوں نے یہ دعویٰ کیوں کیا؟ کہ یہ انہوں نے کیا ہے خود تعریف اچھی چیز نہیں ہے، انہوں نے کہا۔
ایک حساس وقت میں سیاسی تحمل کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کھڑگے نے کہا کہ ہم کچھ نہیں کہیں گے کیونکہ حالات معمول پر نہیں ہیں۔ سابقہ ہند پاک کشیدگی کے دوران پاکستانی پارلیمنٹ میں تحمل کا مظاہرہ کرنے کی مثال دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ”جب ہندوستان اور پاکستان کے درمیان جھڑپیں ہوئیں تو پاکستانی پارلیمنٹ میں بحث شروع ہوگئی کہ ملک کے خلاف کچھ نہ کہا جائے“۔ انہوں نے کہا کہ جب تک فوج ہے ہم سب محفوظ ہیں اسی لیے ہم مسلح افواج کی حمایت کرتے ہیں۔