انٹرنیشنل ڈیسک: ایران اور اسرائیل کے درمیان فوجی کشیدگی خطرناک سمت میں مسلسل بڑھ رہی ہے۔ دریں اثنا، ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے ایک سخت مذہبی پیغام شیئر کیا ہے اور اسرائیل کو کھلی وارننگ دی ہے۔
خامنہ ای کا انتباہ
آیت اللہ خامنہ ای نے منگل کے روز اپنے آفیشل سوشل میڈیا اکاونٹ سے قرآن مجید کی سورہ 61:13 کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا: "اللہ کی مدد اور جلد آنے والی فتحہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ اللہ کی مرضی سے ملت اسلامیہ صیہونی حکومت پر غالب آئے گی۔ اس بیان کو براہ راست مذہبی اعلان جنگ قرار دیا جا رہا ہے، جو ایران کے مذہب اور سیاست کے منظم ڈھانچے سے آیا ہے۔ خامنہ ای کا یہ تبصرہ ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب اسرائیل اور ایران آمنے سامنے ہیں اور حالیہ حملوں نے صورتحال کو جنگ کے دہانے پر پہنچا دیا ہے۔
https://x.com/khamenei_ir/status/1934711992490848405
ایران کے شہر تبریز میں دو زوردار دھماکے
منگل کو ایران کے شمال مغربی شہر تبریز میں 5 منٹ کے وقفے سے دو زبردست دھماکے ہوئے۔ مقامی اخبار ہم میہان اور خبر رساں ایجنسی مہر نے تصدیق کی ہے کہ دھماکوں کے بعد شہر کے کچھ علاقوں میں گہرا دھواں پھیل گیا۔ کئی ویڈیوز بھی منظر عام پر آئی ہیں۔ اہم بات یہ ہے کہ تبریز میں ایرانی فضائیہ کا ایک بڑا اڈہ موجود ہے جس کی وجہ سے اس واقعہ کو زیادہ سنگین قرار دیا جا رہا ہے۔
اسرائیل میں ریڈ الرٹ
دوسری جانب منگل کی صبح یروشلم اور تل ابیب میں زور دار دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں۔ ایران کی جانب سے داغے گئے میزائلوں کی وارننگ کے بعد اسرائیل کے کئی شہروں میں فضائی حملے کے سائرن بجائے گئے، لوگوں کو بم شیلٹرز میں جانے کی ہدایت کی گئی۔ اسرائیلی ڈیفنس فورس (IDF) نے کہا کہ میزائل حملے کے جواب میں انہوں نے میزائلوں کو روک دیا اور جوابی کارروائی کی جا رہی ہے۔ اگرچہ یروشلم میں دھماکے ہوئے لیکن وہاں سائرن نہ بجنے کی وجہ سے لوگوں میں افراتفری اور خوف کی فضا پھیل گئی۔ میزائل اسرائیل کے وسطی، شمالی اور جنوبی حصوں کو نشانہ بنا رہے تھے۔
تنازعہ خطرناک موڑ پر پہنچ گیا ہے۔
آئی ڈی ایف کے مطابق یہ حملہ ایران کی طرف سے داغے گئے بیلسٹک میزائلوں کا ایک بڑا بیراج تھا۔ بہت سے میزائل تل ابیب اور اس کے آس پاس گرے۔ اسرائیلی ایمرجنسی میڈیکل ٹیمیں فوری طور پر جائے وقوعہ پر پہنچ گئیں اور امدادی کام شروع کر دیا گیا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ تنازع اب مذہبی، عسکری اور سیاسی طور پر خطرناک موڑ پر پہنچ چکا ہے۔ خاص طور پر جب خامنہ ای جیسی شخصیات مذہبی نصوص کا استعمال کرتے ہوئے جنگ کی حمایت کر رہی ہیں، تو یہ اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ یہ عقیدے پر مبنی جنگ میں تبدیل ہو سکتی ہے، نہ کہ صرف فوجی جنگ۔