Latest News

دہلی تشدد:دہلی کی تعمیر و ترقی لاشوں کی ''نیو''پر نہیں ہوسکتی،  فسادات سے ہندو مسلمان سب کا نقصان: کیجریوال

دہلی تشدد:دہلی کی تعمیر و ترقی لاشوں کی ''نیو''پر نہیں ہوسکتی،  فسادات سے ہندو مسلمان سب کا نقصان: کیجریوال

دہلی تشدد پر وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال بولے کہ سارے مذاہب کے لوگوں کو ایک ساتھ کھڑے ہونے کا وقت آ گیا ہے ۔ہم سب کو ایک ساتھ کھڑے ہونے کی ضرورت ہے۔ نئی اور ترقی یافتہ دہلی لاشوں کی 'نیو' (بنیاد) کے اوپر نہیں بن سکتی۔کیجریوال نے  بدھ کودہلی اسمبلی میں دارالحکومت میں ہونے والے تشدد کے سلسلے میں  خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ تشدد کی وجہ سے ہندو اور مسلمان دونوں کو تکلیف کا سامنا کرنا پڑا ہے۔انہوں نے کہا ، دہلی کے لوگ فسادات نہیں چاہتے ، صرف معمول کی زندگی گزارتے ہیں۔ پھر فسادات کیوں ہوئے؟ یہ عام آدمی نے نہیں کیا ، یہ بیرونی لوگوں نے کیا ہے۔
اس کے بعد انہوں نے مہلوکین کے نام پڑھے اور ان کے مذہب کا تذکرہ بھی کیا تاکہ یہ واضح کریں کہ دونوں مذاہب کے لوگ متاثر ہوئے ہیں۔ " انہوں نے کہا    کہ راہل سولنکی کی موت ہو گئی وہ ہندو تھا، ذاکر کی موت ہو گئی وہ مسلمان تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس تشدد سے ہندومسلمان سب کا نقصان ہے ۔ دونوں مذاہب کے لوگ مر گئے ، ایک پولیس اہلکار بھی مر گیا۔مگر تشدد سے کس کو فائدہ ہوا؟ ہندو اور مسلمان دونوں متاثر ہوئے۔ جنہوں نے کنبہ کے افراد کو کھویا ہے ان  کے کنبہ  کا کسی  بھی اجتماعی ایجنڈے سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔
 رشہید رتن لال کے خاندان کو معاوضہ دینے کا اعلان
اس کے ساتھ ہی وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے بدھ کو دہلی اسمبلی میںاعلان کیا کہ شمال مشرقی دہلی میں تشدد میں مارے گئے ہیڈ کانسٹیبل رتن لال کے خاندان کو دہلی حکومت ایک کروڑ روپے کا معاوضہ دے گی۔دہلی حکومت کی پالیسی کے مطابق ہم ہیڈ کانسٹیبل رتن لال کے خاندان کو ایک کروڑ روپے کا معاوضہ دیں گے ۔وزیر اعلیٰ نے    منگل کو ہیڈ کانسٹیبل کے خاندان سے ملاقات کی تھی۔ کیجریوال نے کہا، '' نفرت اور تشدد کی سیاست برداشت نہیں کی جائے گی۔ دہلی کا عام آدمی تشدد میں شامل نہیں ہے، اس میں بیرونی لوگ، کچھ سیاسی عناصر پر مشتمل ہے۔
امت شاہ سے پھر کیا فوج تعینات کرنے کا مطالبہ
وزیراعلیٰ اروند کیجریوال نے کہا کہ وہ  پھر ایک بار مرکزی وزیرداخلہ امت شاہ سے درخواست کرتے ہیں کہ اگر ضرورت ہو تو  تشد د متاثرہ علاقوں میں فوج کو تعینات کریں ۔پولیس اہلکاروں نے ہمیں بتایا کہ انہیں اعلی حکام کی طرف سے کوئی آرڈر نہیں موصول ہورہے ہیں۔ میں وزیر داخلہ سے درخواست کرتا ہوں کہ اگر ضرورت ہو تو ، تشدد  متاثرہ علاقوں میں فوج کو تعینات کیا جائے۔
 



Comments


Scroll to Top