اتر پردیش پولیس نے ہندو سماج پارٹی کے رہنما کملیش تیواری کے قتل معاملے کو24 گھنٹے کے اندر حل کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ کملیش تیواری کا قتل بھلے ہی لکھنؤ میں ہوا ہو لیکن اس کی سازش دوبئی میں رچی گئی تھی۔رشید پٹھان نام کا شخص اس قتل کا مرکزی ملزم ہے۔
یوپی پولیس کے ڈی جی پی ا وپی سنگھ نے ہفتہ کو لکھنؤ میں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ اس معاملے میں اب تک تین افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔یہ تینوں اس قتل میں ملوث ہیں۔ان کے نام ہیں، رشید احمد پٹھان، مولانا محسن شیخ اور فیضان ہیں ۔ رشید احمد پٹھان 23 سال کا ہے۔یوپی پولیس کے مطابق رشید احمد پٹھان کو کمپیوٹر کا اچھا خاصا علم ہے، لیکن یہ پیشے سے درزی ہے۔حراست میں لئے گئے دوسرے شخص مولانا محسن شیخ کی عمر 24 سال ہے اور یہ شخص ایک ساڑی کی دکان میں کام کرتا ہے۔تیسرے شخص کا نام فیضان ہے اور اس کی عمر 21 سال ہے۔یہ شخص بھی صورت میں رہتا ہے اور یہ جوتے کی دکان میں کام کرتا ہے۔
یو پی پولیس کے ڈی جی او پی سنگھ نے کہا کہ اس سے پہلے ہفتہ کی صبح اس معاملہ میں کملیش تیواری کے اہل خانہ کی طرف سے کرائی گئی ایف آئی آر میں نامزد مولانا انوار الحق اور مفتی نعیم کاظمی کو گجرات کے سورت میں پولیس نے حراست میں لے لیا اور ان سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔
گجرات اے ٹی ایس نے بتایا کہ کملیش تیواری کے قتل کے لئے دوبئی سے آئے شخص نے دو لوگوں کو تیار کیا۔ سورت سے مٹھائی خریدنے والے دونوں لوگ شوٹر تھے۔
یو پی پولیس کے ڈی جی پی ا وپی سنگھ نے کہا کہ جائے وقوعہ سے جو مٹھائی کا ڈبہ ملا وہ اہم سراغ ثابت ہوا۔انہوں نے کہا کہ کل کچھ اہم سراغ ملے تھے ،جن پر ہمیں یقین تھا کہ ہم جلد اس کیس کا انکشاف کر لیں گے۔
انہوں نے کہا کہ جو اطلاعات او ر ثبوت ملے اس پر ہم نے ٹیم بناکر انہیں ایکشن پر لگایا۔انہوں نے کہا کہ پولیس کو شروع سے ہی شبہ تھا کہ اس قتل کے تار گجرات سے جڑے ہوئے ہیں، جن کو مزید تقویت گجرات کے سورت سے خریدے گئے مٹھائی کے ڈبے سے ملی۔گجرات اے ٹی ایس نے دعویٰ کیا ہے کہ کملیش تیواری کے قتل کے لئے سورت سے پستول خریدی گئی تھی۔
بتا دیں کہ جمعہ کو کملیش تیواری کا لکھنؤ واقع ان کے گھر میں گلا ریت کر قتل کر دیا گیا تھا۔