Latest News

جیلانی نے  ایودھیا پولیس پر لگایا مدعیان کو دھمکانے کا  الزام، انتظامیہ نے کیا انکار

جیلانی نے  ایودھیا پولیس پر لگایا مدعیان کو دھمکانے کا  الزام، انتظامیہ نے کیا انکار

آل انڈیا مسلم پرسنل لا ء بورڈ کے سیکرٹری ظفریاب جیلانی نے ایودھیا پولیس پر رام جنم بھومی بابری مسجد کیس میں سپریم کورٹ کے حکم پر نظر ثانی کی درخواست دائر کرنے کا ارادہ جتانے والے مدعی مسلمانوں کو ہراساں کرنے کا الزام لگایا۔ضلع انتظامیہ نے ان الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ جیلانی کے پاس اگر اس کا کوئی ثبوت ہے تو دکھائیں۔
جیلانی نے بدھ  کو' بھاشا'   سے بات چیت میں الزام لگایا کہ ایودھیا کی پولیس رام جنم بھومی-  بابری مسجد معاملے میں مدعی رہے مسلم فریقین کو یہ کہتے ہوئے پریشان کر رہی ہے کہ اگر وہ سپریم کورٹ کے حالیہ حکم پر نظر ثانی کی درخواست دائر کریں گے تو انہیں جھوٹے مقدموں میں پھنسا کر جیل میں ڈال دیا جائے گا۔ جیلانی نے کہا کہ مسلم فریق کی  طرف سے نظر ثانی کی درخواست ضرور داخل کی جائے گی مگر یہ کس کی طرف سے ہوگی، اب ان کا نام نہیں بتایا جا سکتا، کیونکہ پولیس انہیں گھر میں گھس کر دھمکا رہی ہے۔
پولیس کے رویہ کی مذمت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ممکن ہے کہ وہ سپریم کورٹ میں داخل ہونے والی درخواست میں بھی پولیس کی اس حرکت کا ذکر کریں۔اگر کوئی مدعی وقت سے عدالت نہیں پہنچا تو وہ عدالت سے اس کی شکایت کر کے سیکورٹی اور کارروائی کا مطالبہ کریں گے ۔
دریں اثنا، ایودھیا کے ضلع مجسٹریٹ انوج کمار جھا نے جیلانی کے الزامات کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر ان کے پاس کوئی ثبوت ہے تو اسے پیش کریں۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ کچھ لوگ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ایودھیا میں بنے بھائی چارے کے ماحول کو دیکھ کر مایوس ہیں۔ایودھیا کے سینئر پولیس اہلکار برکت تیواری نے بھی جیلانی کے الزامات کو غلط بتایا اور کہا کہ پولیس یا کوئی بھی شخص کسی سے اس کے آئینی حق نہیں چھین سکتی۔پولیس آخر انہیں کیوں روکے گی؟
جیلانی نے کہا کہ سنی وقف بورڈ  کے عرضی داخل نہ کرنے کے فیصلے کا ہم پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔انہوں نے کہاکہ' ہم تو عرضی داخل کریں گے۔ ہمارے پاس نو دسمبر تک کا وقت ہے۔ہم اس سے پہلے داخل کر دیں گے۔اس کی تاریخ ابھی نہیں بتائی جا سکتی کیونکہ یہ کس کی طرف سے ہوگی، اس پر فیصلہ ہونا ابھی باقی ہے۔
 



Comments


Scroll to Top