انٹرنیشنل ڈیسک: جاپان میں شرح پیدائش میں مسلسل کمی تشویشناک بن گئی ہے۔ بدھ کو وزارت صحت کی جانب سے جاری کردہ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق جاپان میں سال 2024 میں صرف 6,86,061 بچے پیدا ہوئے جو کہ 2023 کے مقابلے میں 5.7 فیصد کم ہے۔ 1899 کے بعد ریکارڈ رکھے جانے کے بعد یہ تعداد پہلی بار 7 لاکھ سے نیچے چلی گئی ہے۔
ماہرین کے مطابق یہ مسلسل 16واں سال ہے جب شرح پیدائش میں کمی آئی ہے۔ سب سے زیادہ 27 لاکھ بچے 1949 میں پیدا ہوئے اور اب یہ تعداد اس ریکارڈ کا محض ایک چوتھائی ہے۔ جاپان کی کل زرخیزی کی شرح (ایک عورت کی طرف سے اس کی زندگی میں پیدا ہونے والے بچوں کی اوسط تعداد) 2024 میں 1.15 تک گر گئی، جو اب تک کی سب سے کم سطح ہے۔
2023 میں یہ شرح 1.2 تھی۔ جاپان کے وزیر اعظم شیگیرو ایشیبا نے اسے "خاموش ایمرجنسی" قرار دیا ہے اور وعدہ کیا ہے کہ وہ کام کی جگہ پر زیادہ لچک، خاص طور پر دیہی علاقوں میں خواتین کی حمایت، اور خاندانی اقدار میں تبدیلی جیسے اقدامات پر توجہ مرکوز کریں گے تاکہ لوگوں کو شادی اور بچے پیدا کرنے کی ترغیب دی جا سکے۔ اگرچہ 2024 میں شادیوں کی تعداد 485,063 تک پہنچنے کا امکان ہے، لیکن یہ 1970 کی دہائی کے مقابلے میں اب بھی بہت کم ہے۔ آبادی کے ماہرین کا خیال ہے کہ اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو جاپان کی کل آبادی جو اس وقت 124 ملین کے لگ بھگ ہے 2070 تک کم ہو کر 87 ملین رہ جائے گی اور 40 فیصد آبادی کی عمر 65 سال سے زیادہ ہو گی۔