انٹرنیشنل ڈیسک: مشرق وسطی میں ایران اور اسرائیل کے درمیان فوجی تنازعہ مسلسل گہرا ہوتا جا رہا ہے جس سے عالمی سطح پر تشویش میں اضافہ ہوا ہے۔ ادھر ایران کی قومی سلامتی کونسل کے رکن محسن رضائی نے بڑا بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان نے ایران کو یقین دہانی کرائی ہے کہ اگر اسرائیل نے ایران پر ایٹمی ہتھیاروں سے حملہ کیا تو پاکستان بھی اسرائیل پر ایٹمی ہتھیاروں سے حملہ کرے گا۔
امریکہ اسرائیل کو مکمل حمایت
جیسے - جیسے فوجی تنازعہ بڑھتا دکھائی دے رہا ہے، امریکہ نے اسرائیل کی مکمل حمایت کا اعادہ کیا ہے۔ امریکہ نے کہا ہے کہ کہ ہم اسرائیل کی مکمل حمایت جاری رکھیں گے۔ ذرائع کے مطابق اسرائیل کی جانب سے ایران پر حملے کے بعد امریکہ مشرق وسطی کی جانب اپنے فوجی وسائل اور جنگی جہاز بھیج رہا ہے جس سے خطے میں کشیدگی میں مزید اضافہ ہوا ہے۔
جی 7 میں ایران- اسرائیل تنازعہ پر ہو گی نظر
عالمی رہنماؤں کی توجہ اب جی 7 اجلاس پر مرکوز ہے، جہاں ایران اسرائیل فوجی تنازعہ کا اہم ایجنڈا ہونے کی متوقع ہے۔ کینیڈا کے شہر البرٹا میں ہونے والے اس اجلاس میں ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی بھی شرکت کریں گے۔ G7 ممالک میں سے زیادہ تر، جیسا کہ فرانس جس کے صدر ایمانوئل میکرون نے کھل کر اسرائیل کی حمایت کی ہے، اسرائیل کی حمایت میں کھڑے نظر آتے ہیں۔ امریکہ نے بھی اپنا جنگی بیڑہ مشرق وسطی کی طرف بھیج دیا ہے۔
ایران میں ہندوستانی طلبا ڈء کو محفوظ مقامات پر کیا جارہا منتقل
اس سنگین صورتحال کو دیکھتے ہوئے ہندوستانی وزارت خارجہ نے تصدیق کی ہے کہ تہران میں ہندوستانی سفارت خانہ صورتحال پر مسلسل نظر رکھے ہوئے ہے۔ سفارت خانہ ایران میں موجود ہندوستانی طلباء کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے تاکہ ان کی حفاظت کو یقینی بنایا جا سکے اور انہیں محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا رہا ہے۔ ہندوستانی سفارت خانہ ہندوستانی شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے ایرانی حکومت کے ساتھ بھی رابطے میں ہے۔
ایران- اسرائیل کشیدگی : پاکستان نے دی اسرائیل پر حملے کی کھلی دھمکی، کہا- اگر ایٹمی حملہ کیا تو پاک بھی ۔۔۔
ایرانی خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق ایرانی فوج نے ملک کے اندر تین منزلہ اسرائیلی ڈرون فیکٹری دریافت کر لی ہے۔ ایرانی حکام نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ملک میں ایسی مزید فیکٹریاں ہو سکتی ہیں۔ ان کی مدد سے اسرائیل نے گزشتہ جمعہ کو ایران کی جوہری تنصیبات اور فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا تھا۔ ایران نے قطر اور عمان کی ثالثی پر واضح کیا ہے کہ جب تک اسرائیل حملے جاری رکھے گا جنگ بندی نہیں ہوگی۔ اس بیان سے واضح ہے کہ ایران حملے بند ہونے تک کوئی فوری معاہدہ کرنے کو تیار نہیں۔