Latest News

موساد کے آپریشن سے دہل گیا تھا ایران، جانئے کیسے ایٹمی سائنسدان کے قتل سے ہل گیا تھا پورا سسٹم

موساد کے آپریشن سے دہل گیا تھا ایران، جانئے کیسے ایٹمی سائنسدان کے قتل سے ہل گیا تھا پورا سسٹم

نیشنل ڈیسک: ایران اور اسرائیل کے درمیان طویل عرصے سے جاری کشیدگی 2020 میں اس وقت مزید بڑھ گئی جب اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد نے ایران کے معروف جوہری سائنسدان محسن فخرزادہ کو قتل کر دیا۔ یہ کوئی عام قتل نہیں تھا بلکہ اتنا ہائی ٹیک اور پراسرار تھا کہ اسے "مشین گن والا آپریشن" کے نام سے جانا جانے لگا۔ محسن فخرزادہ کو ایران میں بھی بہت کم لوگ جانتے تھے۔ ان کی صرف چند تصاویر سامنے آئی تھیں ۔ وہ نہ صرف جوہری سائنسدان تھے بلکہ ایران کے پاسداران انقلاب میں بریگیڈیئر جنرل کے عہدے پر بھی فائز تھے۔ یونیورسٹی کے پروفیسر کے طور پر ان کی تصویر محض اپنے اصل مشن کو خفیہ رکھنے کے لیے ایک 'کور' تھی۔
 کیسے ہوا تھا 'ریموٹ کنٹرول گن' حملہ ؟
27 نومبر 2020 کو فخر زادہ تہران سے 40 میل دور اپنی کار میں تھے۔ پھر سنسان سڑک پر کھڑے ایک پک اپ ٹرک سے ان پر گولیوں کی بارش کردی گئی۔ یہ کوئی عام حملہ نہیں تھا۔ یہ حملہ ریموٹ کنٹرول مشین گن سے کیا گیا، جس کو ایک سیٹلائٹ سے  جوڑا گیا تھا  اور چہرے کی شناخت کی ٹیکنالوجی سے بھی لیس تھی۔
پلاننگ آٹھ ماہ تک جاری رہی، 20 ایجنٹوں کا  تھانیٹ ورک
اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد نے اس پورے آپریشن کی 8 ماہ تک تیاری کی۔ مشین گن کو ٹکڑوں میں ایران لایا گیا اور وہیں اس کو جوڑا گیا ۔ اس میں کیمرہ، مصنوعی ذہانت اور سیٹلائٹ لنک  جیسی جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا گیا۔ تقریبا 20 افراد پر مشتمل خفیہ ٹیم کو آپریشن کے لیے تعینات کیا گیا تھا۔
تمام شواہد کیسے ضائع ہو گئے؟
حملے کے فورا ًبعد مشین گن نے خود کو تباہ کر دیا اور جس ٹرک پر وہ لگی تھی اسے دھماکے سے اڑا دیا۔ اس سے کوئی اشارہ نہیں ملا۔ یہ مکمل طور پر سرجیکل اسٹرائیک جیسا مشن تھا، جو فوجیوں کو بھیجے بغیر مکمل کیا گیا۔
حملے کے پیچھے کا مقصد
فخر زادہ کو ایران کے جوہری ہتھیاروں کے پروگرام کا اصل معمار سمجھا جاتا تھا۔ اسرائیل اور امریکہ کو شبہ تھا کہ وہ خفیہ طور پر ایٹم بم بنا رہے ہیں۔ ایسے میں ان کا خاتمہ اسرائیل کے لیے ایک تزویراتی فتح تھی۔
یہ قتل اب پھر بحث میں کیوں ہے؟
13 جون 2025 کو جب اسرائیل نے ایران کے ایٹمی مراکز پر حملہ کیا اور جوابی کارروائی میں ایران نے میزائل داغے تو فخرزادہ کے قتل کی یادیں پھر سے تازہ ہوگئیں۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ دونوں ممالک کی دشمنی صرف جنگ نہیں بلکہ انٹیلی جنس اور ٹیکنالوجی کی جنگ بن چکی ہے۔
 



Comments


Scroll to Top