انٹرنیشنل ڈیسک: غزہ کی پٹی میں پیر کے روز اسرائیلی فضائی حملوں یا فائرنگ سے ایک حاملہ خاتون سمیت کم از کم 78 فلسطینی جاں بحق ہوگئے۔ مقامی صحت کے حکام نے بتایا کہ حاملہ خاتون کی موت کے بعد اس کی پیدائش ایک پیچیدہ سرجری کے ذریعے ہوئی تاہم اس کا نوزائیدہ بچہ بھی دم توڑ گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ مرنے والوں میں سے کئی خوراک کی تلاش میں تھے۔
اس حملے سے قبل ہی اسرائیل نے خطے میں بگڑتے ہوئے انسانی بحران کے پیش نظر پابندیوں میں نرمی کی تھی۔ غزہ میں بھکمری کے بڑھتے ہوئے بحران پر بڑھتے ہوئے دباؤ کے درمیان، اسرائیل نے گزشتہ ہفتے کے آخر میں کہا کہ وہ غزہ شہر، دیر البلاح اور مواسی کے علاقوں میں روزانہ 10 گھنٹے کے لیے فوجی کارروائی روک دے گا اور انسانی امداد کی ترسیل کے لیے محفوظ راستوں کی اجازت دے گا۔ بین الاقوامی پروازوں کے ذریعے ریلیف پہنچانے کی سروس بھی بحال کردی گئی۔
تاہم مختلف امدادی اداروں کا کہنا ہے کہ یہ قدم غزہ میں بھکمری کی بڑھتی ہوئی صورتحال سے نمٹنے کے لیے ناکافی ہے۔ اقوام متحدہ کے فوڈ ایجنسی کے ترجمان مارٹن پینر نے کہا کہ اتوار کے روز غزہ پہنچنے والے اس کے تمام 55 ٹرکوں کو ہجوم نے اپنی منزل تک پہنچنے سے پہلے ہی لوٹ لیا۔ اقوام متحدہ کے ایک اور اہلکار نے کہا کہ اب تک زمینی سطح پر کچھ نہیں بدلا ہے اور متبادل راستوں کی اجازت نہیں دی گئی۔ اسرائیل نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ ان نئے انسانی امدادی اقدامات کے ساتھ ساتھ فوجی کارروائیاں بھی جاری رہیں گی۔