Latest News

ایرانی مذہبی رہنماؤں نے ٹرمپ اور نیتن یاہو کے خلاف جاری کیا فتویٰ،  ''اللہ کا دشمن '' بتاتے ہوئے دی نیست ونابود کرنے کی دھمکی

ایرانی مذہبی رہنماؤں نے ٹرمپ اور نیتن یاہو کے خلاف جاری کیا فتویٰ،  ''اللہ کا دشمن '' بتاتے ہوئے دی نیست ونابود کرنے کی دھمکی

انٹرنیشنل ڈیسک : ایران کے ایک اعلیٰ شیعہ عالم دین گرینڈ آیت اللہ ناصر مَکرم شیرازی نے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ اور اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو کے خلاف سنسنی خیز 'فتوی'(مذہبی فرمان)  جاری کیا ہے۔ اس حکم نامے میں انہیں براہ راست "اللہ کا دشمن" کہا گیا ہے اور ساتھ ہی یہ دھمکی بھی دی گئی ہے کہ اللہ کے دشمنوں کو نیست و نابود کر دیا جائے گا۔
'اللہ کا دشمن' قرار، جان کا خطرہ
آیت اللہ مَکرم شیرازی نے اپنے حکم میں کہا کہ کوئی بھی شخص یا حکومت جو رہبر یا مرجع(اللہ کے نمائندے)کو دھمکی دے اسے جنگجو یا محارب سمجھا جاتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق 'محارب' وہ شخص ہے جو خدا کے خلاف جنگ کرتا ہے۔ ایرانی قانون کے تحت، 'محارب' کے نام سے شناخت کیے جانے والے افراد کو  سزائے موت، سولی پر چڑھائے جانے، اعضا کا کاٹنا  یا ملک بدری جیسی سخت سزائیں دی جا سکتی ہیں۔ اس فتوے کو ٹرمپ اور نیتن یاہو کے لیے سنگین خطرے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
فتوی مسلمانوںسے متحد ہونے کی اپیل 
فتوی میں دنیا بھر کے مسلمانوں سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ متحد ہو جائیں اور اسلامی جمہوریہ کی قیادت کے لیے خطرہ بننے والے امریکی اور اسرائیلی رہنماؤں کو تباہ کریں۔ فتوی میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ مسلمانوں یا اسلامی ریاستوں کی طرف سے اس دشمن کے لیے کوئی تعاون یا حمایت حرام یا ممنوع  ہے۔ اس میں مزید کہا گیا کہ دنیا بھر کے تمام مسلمانوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ ان دشمنوں کو ان کی   باتوں اور غلطیوں پر پشیمان کرائیں۔
مذہبی فرمان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر کوئی مسلمان جو اپنے فرض کو ادا کرتا ہے تو اسے اپنے مشن میں کسی قسم کی مشکلات یا نقصان کا سامنا کرنا پڑتا ہے، اگر خدا نے چاہا تو اسے خدا کی راہ میں ایک جنگجو کے طور پر انعام دیا جائے گا۔
ایران کے سپریم لیڈر پر حملہ اللہ کے خلاف جنگ تصور کیا جائے گا
فتوی میں مزید کہا گیا ہے کہ ایران کے سپریم لیڈر کو دھمکیاں دینے یا قتل کرنے کی کوشش کرنے والوں کو اللہ کے غضب کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ایسے عمل کو نہ صرف اللہ کی توہین کے طور پر دیکھا جائے گا بلکہ اسے اللہ کے خلاف براہ راست جنگ کے طور پر بھی دیکھا جائے گا۔ یہ فتوی ایران اور مغربی ممالک بالخصوص امریکہ اور اسرائیل کے درمیان پہلے سے کشیدہ تعلقات کو مزید بڑھا سکتا ہے۔
 



Comments


Scroll to Top