نیشنل ڈیسک: اسرائیل گزشتہ پانچ روز سے ایران میں فضائی حملے کر رہا ہے جس نے ملک میں افراتفری مچ دی ہے۔ دریں اثناءایران میں زیر تعلیم ہندوستانی طلباءخوف اور تذبذب کا شکار ہیں۔ تہران سمیت کئی شہروں میں مسلسل دھماکوں اور عمارتوں کے گرنے کی آوازیں گونج رہی ہیں۔ طلباءبھارتی حکومت سے فوری مدد کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ ہندوستانی سفارتخانے نے بہت سے طلباءکو محفوظ مقامات پر پہنچا دیا ہے لیکن صورتحال اب بھی غیر یقینی ہے۔
دھماکوں کے درمیان جی رہےہندوستانی طلبائ۔
شاہد بہشتی یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز کے ایم بی بی ایس کے طالب علم کاشف مختار نے کہا کہ دھماکوں کے درمیان صرف چند منٹ کا سکون ہوتا ہے، پھر آوازیں دوبارہ گونجنے لگتی ہیں۔ مسلسل فضائی حملوں نے ہماری زندگیوں کو دہشت میں ڈال دیا ہے۔تہران کی صورت حال خاصی نازک ہے جہاں فضائی حملوں کا سلسلہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا۔
سفارت خانے کی مدد کے باوجود خطرہ برقرار ہے۔
بھارتی سفارتخانے نے تہران سے طلباءکو کمبھ سٹی جیسے محفوظ مقامات پر پہنچا دیا ہے جہاں کھانے پینے اور رہائش کا مکمل انتظام ہے۔ کاشف نے کہا، ہمیں کمبھ سٹی لایا گیا ہے، لیکن یہ بھی مکمل طور پر محفوظ نہیں ہے۔ ایران میں فضائی حدود کی بندش کی وجہ سے ہوائی راستے سے ملک چھوڑنا ناممکن ہے۔ طلباءکو آذربائیجان، ترکمانستان یا افغانستان کے راستے سڑک کے ذریعے ہندوستان واپس آنے کا مشورہ دیا گیا ہے، لیکن ابھی تک اس بارے میں کوئی واضح رہنما خطوط موصول نہیں ہوئے ہیں۔
تعلیمی سرگرمیاں ٹھپ
جنگ کی وجہ سے ایران کی کئی بڑی یونیورسٹیوں نے امتحانات ملتوی کر دیے ہیں۔ کچھ تعلیمی سرگرمیاں آن لائن شروع کی گئی ہیں۔ انتظامیہ اور حکومت کی جانب سے سکیورٹی ایڈوائس جاری کر دی گئی ہے تاہم جنگ زدہ علاقوں سے طلبائ کو نکالنے کا عمل تاحال نامکمل ہے۔
کچھ طلباءکو بحفاظت نکال لیا گیا۔
ایران کے مغربی آذربائیجان صوبے میں واقع ارمیا یونیورسٹی کے کچھ طلباء کو آرمینیا کی سرحد کے راستے بحفاظت نکال لیا گیا ہے۔ ان کے دہلی واپس آنے کی امید ہے۔ تاہم تہران اور دیگر شہروں میں پھنسے طلبہ کے لیے ابھی تک ایسا کوئی انتظام نہیں کیا گیا ہے۔
انٹرنیٹ کنیکٹیویٹی کا مسئلہ اور خاندانوں کی تشویش
طلباء کا کہنا تھا کہ انٹرنیٹ کی خراب حالت کے باعث وہ اپنے اہل خانہ سے رابطہ نہیں کر پا رہے جس کی وجہ سے بھارت میں ان کے اہل خانہ پریشان ہیں۔ مجموعی طور پر تقریباً 10 ہزار ہندوستانی شہری ایران میں ہیں جن میں سے 1500-2000 طلباءہیں۔
طلباءکی بھارتی حکومت سے اپیل
کاشف اور دیگر طلباء نے حکومت سے درخواست کی ہے کہ ان کی حفاظت کو مدنظر رکھتے ہوئے انہیں ارمیا کے طلباءکی طرح بحفاظت ہندوستان لایا جائے۔ انہوں نے کہا، اگرچہ کمبھ شہر میں سیکورٹی ہے، لیکن خطرہ پورے ملک میں برقرار ہے۔ بڑھتی ہوئی نازک صورتحال کے درمیان، ہندوستانی طلباءکی حفاظت اور واپسی کے بارے میں خدشات مزید گہرے ہوتے جا رہے ہیں۔