National News

بھارت نے پاکستان کو دی سخت وارننگ - برداشت نہیں کریں گے دہشت گردی، پی او کے بھی واپس لیں گے

بھارت نے پاکستان کو دی سخت وارننگ - برداشت نہیں کریں گے دہشت گردی، پی او کے بھی واپس لیں گے

انٹرنیشنل ڈیسک: پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی نے برصغیر کے استحکام کو شدید خطرے میں ڈال دیا ہے۔ پاکستان کے حمایت یافتہ دہشت گرد حملوں اور اس کے رہنماو¿ں کے اشتعال انگیز بیانات نے ایک بار پھر بھارت کو سخت جواب دینے پر مجبور کر دیا ہے۔ 1972 کا شملہ معاہدہ اور 1960 کا انڈس واٹر ٹریٹی، جو دونوں ملکوں کے تعلقات کی بنیاد سمجھے جاتے تھے، اب سوالوں کی زد میں ہیں۔
پاکستان کا نیا فریب
پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے حال ہی میں ایک ٹیلی ویڑن انٹرویو میں دعویٰ کیا تھا کہ شملہ معاہدہ اب ایک ”ڈیڈ دستاویز“ ہے اور لائن آف کنٹرول (ایل او سی) محض ”جنگ بندی لائن“ ہے۔ انہوں نے واضح طور پر کہا کہ اب پاکستان کشمیر کو بین الاقوامی فورمز پر اٹھائے گا نہ کہ بھارت کے ساتھ دو طرفہ مذاکرات میں۔ بھارت نے اس بیان کو یکسر مسترد کرتے ہوئے پاکستان کو خبردار کیا کہ اگر وہ 1972 کے معاہدے کی بنیادی روح سے پیچھے ہٹتا ہے تو اسے نتائج بھگتنے کے لیے تیار رہنا چاہیے۔ اس پر پاکستانی وزارت خارجہ نے عجلت میں واضح کیا کہ شملہ معاہدہ اب بھی کارگر ہے تاہم تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ یہ دوہرا معیار ہے۔
بھارت کو دہشت گردی کا سب سے بڑا دھچکا
22 اپریل 2025 کو پہلگام، جموں و کشمیر میں ہوئے خوفناک دہشت گردانہ حملے میں (26 سیاحوں کی موت) کے بعد، ہندوستان نے پاکستان کو واضح پیغام دیتے ہوئے سندھ آبی معاہدہ معطل کردیا۔ بھارت کا کہنا ہے کہ ”پانی اور دہشت گردی ایک ساتھ نہیں بہہ سکتے“۔ پاکستان نے اسے "آبی جنگ" قرار دیا اور چار سخت احتجاجی خطوط بھیجے۔ بھارت کا کہنا ہے کہ جب تک پاکستان اپنی سرزمین سے دہشت گردی کا خاتمہ نہیں کرتا کوئی معاہدہ بحال نہیں ہوگا۔
راج ناتھ سنگھ کا دو ٹوک بیان
ہندوستان کے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے سی آئی آئی کے پروگرام میں کہا: وہ دن دور نہیں جب پی او کے ہمارے پاس ہوگا۔ وہاں کے لوگ خود ہندوستان میں شامل ہونا چاہتے ہیں۔“ انہوں نے یہ بھی کہا کہ دہشت گردی انسانیت پر لعنت ہے اور ہندوستان کی پالیسی ہمیشہ ”زیرو ٹالرنس“ رہی ہے۔انھوں نے دہشت گردوں کو آزادی پسند کہنے والے بیانیہ کو توڑنے کی اپیل کی اور کہا کہ دہشت گردی کسی مذہب یا نظریے کا حصہ نہیں ہوسکتی۔
ڈپلومیسی بمقابلہ دباو
بھارت نے دہشت گردی کے خلاف عالمی حمایت حاصل کرنے کے لیے جارحانہ سفارتی مہم شروع کی۔ امریکہ، فرانس، جاپان جیسے ممالک نے ہندوستان کا ساتھ دیا۔ اگرچہ اپوزیشن نے الزام لگایا کہ جنگ بندی امریکی دباو¿ میں قبول کی گئی۔ لیکن حکومت نے واضح کیا کہ یہ فیصلہ حکمت عملی اور بین الاقوامی حمایت کے تحت لیا گیا ہے۔
اب فیصلہ کن وقت ہے۔
ہندوستان اور پاکستان کے درمیان حالیہ پیش رفت اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ اب ٹھوس کارروائی کی ضرورت ہے، پرانے معاہدوں یا امن کے وہم کی نہیں۔ بھارت نے واضح کیا ہے کہ جب تک پاکستان دہشت گردی ختم نہیں کرتا، کسی قسم کی بات چیت، معاہدے یا اعتماد کی توقع نہیں کی جا سکتی۔
 



Comments


Scroll to Top