Latest News

آپریشن سندور نے امریکہ کو دکھائی اصلیت ، ہندوستان سے سبق لے ورنہ۔۔۔

آپریشن سندور نے امریکہ کو دکھائی اصلیت ، ہندوستان سے سبق لے ورنہ۔۔۔

واشنگٹن: ہندوستان کی جانب سے حال ہی میں کیے گئے آپریشن سندور نے پوری دنیا کو مستقبل کی جنگ کا نیا چہرہ دکھادیا ہے۔ مشہور امریکی دفاعی ماہر اور وار انسٹی ٹیوٹ کے پروفیسر جان اسپینسر نے کہا ہے کہ یہ نہ صرف ہندوستان کے لئے بلکہ امریکہ کے لئے بھی ایک نیند سے جگانے والی وارننگ  ہے ۔ انہوں نے لکھا کہ  آپریشن سندور کے ذریعے ہندوستان  نے واضح کر دیا ہے کہ مستقبل کی جنگیں کیسے ہوں گی -  تیز، تکنیکی اور مہلک ۔ اب امریکہ کو بھی اپنی سست اور مہنگی دفاعی مشینری پر سنجیدگی سے کام کرنا ہو گا۔
امریکہ کا دفاعی ڈھانچہ خطرے میں
جان اسپینسر کے مطابق امریکہ کی فوجی تیاریاں ابتر ہوچکی ہیں۔ انہوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ اگر چین کے ساتھ اچانک جنگ چھڑ گئی تو امریکہ اپنی جارحانہ طاقت کے سامنے کمزور ثابت ہو سکتا ہے۔ انہوں نے جن اہم مسائل کی فہرست دی ان میں سے کچھ یہ ہیں:

  • امریکہ ہر سال صرف 24 سے 48  پی اے سی - 3  میزائلیں بنا سکتا ہے۔
  • یوکرین کو بھیجے گئے اسٹنگر اور جیولن میزائلوں کی بھرپائی میں  4 سال لگیں گے۔
  • 155 ایم ایم بندوقوں کے گولے بھی تقریبا خالی اسٹاک تک پہنچ چکے ہیں۔

امریکی ہتھیار مہنگے، سست اور کم  مقدار میں
اسپینسر نے امریکی دفاعی صنعت پر سوالیہ نشان لگاتے ہوئے کہا کہ ٹوماہاک میزائل کی قیمت تقریبا 2 ملین ڈالر ہے۔ HIMARS لانچر کی قیمت 5 ملین  ڈالر سے زیادہ ہے۔ اس کے مقابلے میں ایرانی ڈرون صرف 40,000  ڈالرمیں دستیاب ہیں اور کام میں زیادہ کارآمد ثابت ہو رہے ہیں۔ ڈونالڈ ٹرمپ نے بھی امریکہ کی ڈرون پالیسی پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم کروڑوں ڈالر کے ڈرون بناتے ہیں جب کہ ہمارے دشمن چند ہزار ڈالر میں مہلک ڈرون بنا لیتے ہیں۔
ڈرون جنگ کے نئے سپاہی بن چکے ہیں
آپریشن سندور میں جس طرح ڈرون کا استعمال کیا گیا اس سے یہ بات واضح ہوگئی ہے کہ اب سستے اور موثر ڈرون سسٹم میدان جنگ میں روایتی ہتھیاروں کی جگہ لے رہے ہیں۔ اسپینسر کے الفاظ میں، "ڈرون  اب نئے توپ کے گولے ہیں' ۔ جنگ جیتنے کے لیے ہمیں نگرانی کرنے والے، حملہ کرنے والے اور تیز اڑان بھرنے والے ہزاروں نہیں ، لاکھوں ڈرونز چاہئے ۔
 



Comments


Scroll to Top