National News

جان کربی نے چین- روس تعلقات پر طنز کرتے ہوئے کہا ,امریکہ کے خلاف یہ ایک  سمجھوتے والی شادی

جان کربی نے چین- روس تعلقات پر طنز کرتے ہوئے کہا ,امریکہ کے خلاف یہ ایک  سمجھوتے والی شادی

واشنگٹن: وائٹ ہاؤس نے منگل کو کہا کہ چین کے صدر شی جن پنگ روس اور اس کے صدر ولادیمیر پوتن کو دنیا میں امریکہ اور نارتھ اٹلانٹک ٹریٹی آرگنائزیشن(نیٹو)کے اثر و رسوخ کا مقابلہ کرنے کا ایک موقع دیکھتے ہیں۔ وائٹ ہاؤس میں اسٹریٹجک کمیونیکیشن کے لیے قومی سلامتی کونسل کے کوآرڈینیٹر جان کربی کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب پوتن روس میں چینی صدر کی میزبانی کر رہے ہیں۔ اپنی روزانہ کی پریس کانفرنس میں کربی نے چین اور روس کے تعلقات پر طنز کرتے ہوئے کہامیرے خیال میں یہ دونوں ممالک پچھلے کچھ سالوں میں قریب آ رہے ہیں۔ میں اسے اتحاد نہیں کہوں گا ہاں یہ امریکہ کے خلاف ایک  معاہدے  والی شادی کی طرح ہے، کم از کم مجھے تو ایسا  ہی لگتا ہے۔
صدر شی روس میں اور روس کے صدر پوتن میں براعظم اور دنیا میں امریکی اثر و رسوخ اور نیٹو کے اثر و رسوخ کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت دیکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صدر پوٹن صدر شی میں ایک ممکنہ حامی دیکھتے ہیں۔ اس آدمی کے بین الاقوامی سطح پر زیادہ دوست نہیں ہیں۔ وہ ان سے  ہی صرف امید کر سکتے ہیں۔ وہ جو کچھ کرنا چاہتے ہیں اس میں انہیں یقینا صدر شی کی حمایت کی ضرورت ہے۔پوٹن اور شی جن پنگ کے درمیان ملاقات کا حوالہ دیتے ہوئے کربی نے کہا کہ یوکرین کے بارے میں دونوں فریقوں نے صرف اتنا کہا ہے کہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے مقاصد اور اصولوں پر عمل کیا جانا چاہیے اور بین الاقوامی قانون کی پابندی ہونی چاہیے۔
 انہوں نے کہا کہ ہم اس سے متفق ہیں۔ اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق روس کو یوکرین کی اندرونی سرزمین سے دستبردار ہونا چاہیے، جو کہ اقوام متحدہ کے دوسرے ملک کا علاقہ ہے جس پر اس نے حملہ کیا ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں کر بی نے کہا کہ امریکہ  کو نہیں لگتا کہ چین نے روس کو مہلک ہتھیار فراہم کرنے کا خیال ترک کر دیا ہے لیکن وہ ابھی اس راستے پر آگے نہیں بڑھ رہا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ایسا کوئی اشارہ نہیں ملا ہے کہ چین آنے والے دنوں میں روس کو مہلک ہتھیار فراہم کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔
 



Comments


Scroll to Top